راولپنڈی (روشن پاکستان نیوز) — نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) راولپنڈی نے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال کہوٹہ میں تعینات دو سرکاری ملازمین کی جانب سے خاتون مریضہ کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات اور خفیہ طور پر نازیبا ویڈیوز بنانے کا سنگین انکشاف کیا ہے۔
ترجمان NCCIA کے مطابق انکوائری نمبر 1541/25 کے تحت ہونے والی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ اسپتال میں تعینات ریڈیولوجسٹ شکیل احمد اور وارڈ سرونٹ زین العابدین نے اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریڈیالوجی وارڈ میں ایک خاتون مریضہ کے ساتھ انتہائی غیر اخلاقی عمل کیا۔
تفصیلات کے مطابق شکیل احمد نے خاتون کے ساتھ ایکسرے روم میں نازیبا حرکات کیں، جبکہ زین العابدین نے موبائل فون کے ذریعے اس تمام واقعے کی خفیہ ویڈیو ریکارڈنگ کی۔ بعد ازاں تفتیشی ٹیم نے ملزمان سے برآمد شدہ الیکٹرانک آلات کا تجزیہ کیا، جس میں قابل اعتراض ویڈیو مواد کی موجودگی اور دونوں ملزمان کا اس کی تیاری و ترسیل سے براہِ راست تعلق ثابت ہوا۔
مزید پڑھیں: حافظ آباد: پانچ روز میں تین پولیس مقابلے، متعدد ڈاکو ہلاک و گرفتار
NCCIA نے دونوں ملزمان کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف عوامی اعتماد کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ طبی اخلاقیات اور سرکاری وسائل کے غلط اور شرمناک استعمال کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
این سی سی آئی اے نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔