وفاقی سرکاری ملازمین کا وزارت خزانہ کے سامنے “یومِ تشکر یا احتجاج”—دھرنا جاری

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز): وفاقی سرکاری ملازمین نے اپنے مطالبات اور سابقہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے آج صبح سے وزارتِ خزانہ کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔ اس دھرنے کو “یومِ تشکر یا احتجاج” کا نام دیا گیا ہے، جو وفاقی ملازمین کی کور کمیٹی اسلام آباد اور آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (امریکا) کے زیرِ اہتمام منعقد کیا گیا۔

یاد رہے کہ 2025 میں ہونے والے دھرنے کے نتیجے میں وفاقی حکومت اور نمائندہ ملازمین کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا، جس میں رانا ثنا اللہ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک شامل تھے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ معاہدے پر فوری عمل درآمد کیا جائے، جس میں درج ذیل نکات شامل ہیں:

  • تمام محروم سرکاری ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس دیا جائے۔

  • ہاؤس رینٹ، میڈیکل اور کنوینس الاؤنس میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے، جبکہ ہاؤس ہائرنگ کے نئے ریٹس نافذ کیے جائیں۔

  • گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کی اپ گریڈیشن صوبوں کے مطابق کی جائے، خاص طور پر درجہ چہارم کے ملازمین کو اگلے اسکیل کے الاؤنس دیے جائیں۔

  • موجودہ ٹیکس کے سلیب کو ختم کر کے پرانا سلیب بحال کیا جائے۔

  • معذور ملازمین کو خصوصی الاؤنس دیا جائے۔

  • کنٹریکٹ، ڈیلی ویجر اور ایڈہاک ملازمین کو مستقل کرنے اور نجکاری سے متعلق سفارشات مکمل کی جائیں۔

  • تمام ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے پے اسکیلز میں ترمیم کی جائے، پنشن میں 50 فیصد اضافہ ہو، اور کم از کم تنخواہ 50,000 روپے مقرر کی جائے۔

مقررین نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں جو بھی کامیابیاں حاصل ہوئیں وہ ملازمین کے اتحاد کا نتیجہ ہیں، اور اب بھی متحد ہو کر اپنے حقوق کا تحفظ ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: متعدد مال بردار ٹرک اور واٹر ٹینکر جلائے جانے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے مختلف شاہراہوں پر دھرنا دے دیا

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے۔

مزید خبریں