اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان نظریاتی پارٹی کے سربراہ شہیر سیالوی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان سمیت چودہ ممالک نے غزہ میں جنگ بندی اور بچوں کے لیے امداد کی فراہمی کے حق میں قرارداد منظور کی، لیکن امریکہ نے ویٹو کر کے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے اسے عالمی امن پر امیر ممالک کی اجارہ داری قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کے اس اقدام نے دنیا بھر میں انصاف کے اصولوں کو پامال کیا ہے۔ پاکستانی سفارتکاروں نے اس فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کیا، لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت، خواہ وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، سب امریکہ کے زیر اثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان عوام کے سامنے امریکہ کی مخالفت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر امریکی سفارتخانے میں حاضر ہو کر ان کی قیادت کی تعریف کرتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی سفارتخانے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا سب سے بڑا علمبردار قرار دینا اس دوغلے رویے کی ایک مثال ہے۔ شہیر سیالوی کے مطابق یہ سب ایک قومی دھوکہ ہے، جس میں سیاسی و مذہبی جماعتیں اور کاروباری طبقہ شامل ہیں، جو سب امریکی اثر و رسوخ کے تابع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اس دوغلے پن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام، خصوصاً بچے، بھوک اور بمباری سے مر رہے ہیں جبکہ پاکستانی سیاستدان صرف بیانات تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سچ جانتے ہوئے بھی خاموشی اختیار کرنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ شہیر سیالوی نے مطالبہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں دیانتداری، سچائی اور اصولوں کو اپنائے اور امریکی خوشنودی کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دے۔
مزید پڑھیں: شہیر حیدر سیالوی کا دہشت گردی کی جڑوں تک پہنچنے کا مطالبہ، سیاسی اتفاق رائے اور یکجہتی کی ضرورت پر زور
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ جیسے ادارے اگر ایک طاقتور ملک کی وجہ سے انسانیت کی خدمت سے قاصر رہیں تو پھر ایسے اداروں کی ساکھ مشکوک ہو جاتی ہے۔ پاکستان کے عوام اس دوغلے سیاسی کلچر سے بیزار ہو چکے ہیں، جہاں رہنما عوامی جذبات کا استحصال کرتے ہیں لیکن عملی طور پر امریکی پالیسیوں کے تابع ہوتے ہیں۔ شہیر سیالوی نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ حقیقی یکجہتی کا تقاضا ہے کہ پاکستانی قیادت اپنے قول و فعل میں ہم آہنگی لائے اور ظالم کے بجائے مظلوم کا ساتھ دے۔