اتوار,  01 جون 2025ء
“تعلیم کے بغیر قوم ترقی نہیں کر سکتی، اور ٹیکنالوجی کے بغیر تعلیم ادھوری ہے” مشال حسین ملک

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) دار ارقم گروپ آف کالجز کی لانچنگ تقریب اسلام آباد ہوٹل میں شاندار انداز میں منعقد ہوئی جس میں ملک بھر سے ماہرینِ تعلیم، تعلیمی نیٹ ورکس کے سربراہان، پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں کے صدور، جنرل سیکرٹریز، اور مختلف کالجز و اسکولوں کے ڈائریکٹرز نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے تعلیمی مستقبل، جدید ٹیکنالوجی کے کردار، اور کردار ساز تعلیم کی اہمیت پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

تقریب میں مشال ملک یٰسین ملک نے کہا کہ جو قومیں اپنے تعلیمی نظام کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر لیتی ہیں وہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا طالبعلم صرف کتابوں سے نہیں، بلکہ ڈیجیٹل وسائل سے بھی سیکھتا ہے، اور ہمیں اسی سمت بڑھنا ہوگا۔ شاہجہان یوسف نے تعلیم کو ایک انقلابی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جو نہ صرف ایک فرد بلکہ پورے معاشرے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے دار ارقم کے وژن کو سراہا اور کہا کہ ایسی سوچ رکھنے والے ادارے ہی حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر اشتیاق گوندل نے کہا کہ دار ارقم نے گزشتہ 35 برسوں میں جو تعلیمی روایت قائم کی ہے، وہ اب گروپ آف کالجز کی صورت میں ایک نئی جہت اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کا امتیاز یہ ہے کہ یہ صرف تعلیمی معیار پر نہیں بلکہ اخلاقی تربیت، نظریاتی وابستگی، اور جدید تقاضوں کے امتزاج پر بھی زور دیتا ہے۔ ملک اظہر نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دار ارقم اے آئی کالجز پاکستان کے تعلیمی نظام میں ایک انقلاب کا آغاز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کالجز نہ صرف مصنوعی ذہانت کو تدریس میں شامل کر رہے ہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کو ٹیکنالوجی کے ذریعے مؤثر اور کارگر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

تقریب میں مہمانانِ خصوصی مشال حسین ملک، شاہجہان یوسف سابق سٹیٹ منسٹر اف ایجوکیشن ، ظہور وٹو، چیئرمین نیر یونیورسٹی لاہور ‘رفیق طاہر سابق وفاقی سیکرٹری تعلیم ، ڈاکٹر اشتیاق گوندل ہیڈ اف ازیکٹو کونسل درکم کالجز ، سید بخت زادہ اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ مشال حسین ملک، جو کہ انسانی حقوق اور خواتین کی بااختیاری کے لیے وزیر اعظم کی خصوصی مشیر ہیں، نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک مہذب، باشعور اور پرامن معاشرے کی بنیاد ہمیشہ تعلیم پر ہوتی ہے، اور دار ارقم گروپ آف کالجز جیسے ادارے اس مشن کو مکمل خلوص سے نبھا رہے ہیں۔ شاہجہان یوسف، جو کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی ہیں، نے کہا کہ تعلیمی ادارے اگر کردار سازی پر توجہ دیں تو قوم کی اصلاح خود بخود ہو جاتی ہے۔ رفیق طاہر نے نصابی اصلاحات میں نجی تعلیمی اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دار ارقم جیسے ادارے ریاست کے ساتھ شانہ بشانہ چل کر تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔ سید بخت زادہ نے بتایا کہ دار ارقم گروپ آف کالجز نے AI ٹیکنالوجی کو اپنے نصاب، تدریس، اور تعلیمی نظم و نسق میں اس انداز سے شامل کیا ہے کہ طلبہ کی مکمل نشوونما اور صلاحیتوں کا درست استعمال ممکن ہو رہا ہے۔

اس موقع پر مہمانانِ خصوصی نے پودے لگا کر ادارے کی نیگوریشن سرمنی کا افتتاح کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس تعلیمی کوشش کو شجرِ طیبہ بنائے جو نسلوں کی رہنمائی کرے۔ اس کے بعد سید بخت زادہ، چوہدری ناصر محمود، ندیم شہراز اور ندیم اقبال نے ادارے کی خصوصیات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ دار ارقم گروپ آف کالجز کس طرح AI ٹیکنالوجی کو فارمل ایجوکیشن میں مؤثر انداز سے شامل کر رہا ہے۔ ان تقاریر نے شرکاء میں ایک نئی امید، جذبہ اور اعتماد پیدا کیا۔

تقریب کے دوران پاکستان بھر سے آئے ہوئے ڈائریکٹرز میں فرنچائز سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔ تمام شرکاء کو ادارے کی جانب سے شیلڈز، گفٹ پیک اور اعزازی سرٹیفکیٹس پیش کیے گئے جنہوں نے اس علمی سفر کا حصہ بن کر اسے یادگار بنایا۔

پروگرام کے آخر میں حافظ بشارت، عبدالسلام، احمد قریشی، چوہدری لطیف، محمد عمران اور طلحہ محمود نے تمام مہمانان اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دار ارقم گروپ آف کالجز آنے والے وقت میں تعلیم، تربیت اور ٹیکنالوجی کے حسین امتزاج سے پاکستان کے تعلیمی منظرنامے کو ایک نئی سمت عطا کرے گا۔

مزید خبریں