اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کے شعبہ بی سی ایس سے تعلق رکھنے والے ملازم راحیل جونیجو کی مبینہ کرپشن اور ناجائز اثاثہ جات کی لمبی داستان نے ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راحیل جونیجو، جو پیشے کے اعتبار سے ایک الیکٹرانک انجینئر ہے، سول انجینئر کی حیثیت سے حساس عہدے پر تعینات ہے اور اسی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھا کر غیر قانونی کاموں کے بدلے بھاری رشوت وصول کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موصوف کو ایک اعلیٰ افسر کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، جس کے باعث وہ گزشتہ آٹھ سال سے اسی سیٹ پر براجمان ہے اور ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بتایا گیا ہے کہ راحیل جونیجو نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلی این او سی جاری کیے، خاص طور پر بلیو ایریا جیسے اہم تجارتی علاقے میں، جہاں اس نے بوگس این او سی کے ذریعے لاکھوں روپے کی رشوت وصول کی۔
ایف آئی اے اور سی ڈی اے میں راحیل جونیجو کے خلاف شکایات درج کروائی گئی ہیں، جن میں اس کی ڈگری کی تصدیق سمیت کرپشن اور ناجائز اثاثوں کی چھان بین کی درخواست کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر نے جعلی این او سیز جاری کر کے کئی پراجیکٹس کو غیر قانونی طور پر منظوری دلائی اور اس کے عوض بھاری مالی مفادات حاصل کیے۔
عوامی حلقوں اور سی ڈی اے کے ایماندار افسران نے ادارے کی ساکھ بحال کرنے کے لیے فوری طور پر ایسے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک ایسے عناصر کا احتساب نہیں کیا جاتا، ادارے میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔
سی ڈی اے انتظامیہ اور متعلقہ تفتیشی اداروں کی خاموشی بھی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے کہ آخر کیوں ایک کرپٹ افسر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی؟