هفته,  29 مارچ 2025ء
پاک افغان تجارت کے استحکام کے لیے سیاست کو الگ رکھنے اور موثر سفارتکاری کی ضرورت پر زور

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات کے تحفظ کے لیے سیاست کو تجارت سے الگ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں “پاکستان-افغانستان اقتصادی اور تجارتی تعلقات” کے موضوع پر ہونے والی ایک نشست میں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو اپنے معاشی تعلقات کو سیاسی تناؤ سے متاثر ہونے سے بچانے کے لیے غیر معمولی سفارتکاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

اس نشست میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، سابق سفیر سید ابرار حسین، پاک افغان امور کے ماہرین ایاز وزیر اور بریگیڈئیر (ر) سید نذیر سمیت دیگر اہم شخصیات نے اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان تجارتی تعلقات میں مسائل طویل عرصے سے موجود ہیں، جن کی بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام اور افغانستان میں حکومتی تبدیلیاں ہیں، جو معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہیں۔

سب سے بڑی رکاوٹ بار بار سرحدی راستوں، بالخصوص تورخم بارڈر کی بندش ہے، جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ متاثر ہوتی ہے اور یورپ جیسی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسمگلنگ، کمزور انفراسٹرکچر، بینکنگ اور ادائیگی کے مسائل، غیر موثر بارڈر مینجمنٹ اور تجارتی معاہدوں کا ناقص نفاذ بھی رکاوٹ بن رہے ہیں۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افغانستان-پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) کو مضبوط بنانا ضروری ہے اور تجارتی ضوابط میں نظرثانی کرتے ہوئے کاروبار کو آسان بنایا جائے۔ اس کے علاوہ، اسٹیک ہولڈر کی زیرِ قیادت انتظامی کمیٹی تشکیل دے کر چھوٹے تجارتی مسائل کو فوری طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔

ماہرین نے تجویز دی کہ سرحدی راستوں کا مؤثر انتظام کیا جائے، خاص طور پر تورخم بارڈر پر تجارتی بہاؤ کو بلا تعطل برقرار رکھا جائے اور سرحدی بندشوں کو آلے کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے تجارتی تعلقات کو مستحکم کیا جائے۔

خالد رحمٰن نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ پاکستان نے 2018 میں جیو اکنامک حکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس پر عمل درآمد میں تسلسل نہیں رہا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک جامع اقتصادی معاہدہ ضروری ہے تاکہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کیا جا سکے اور سیکیورٹی خدشات سے بچا جا سکے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کا مسئلہ سیکیورٹی نہیں، کرپشن اور بیڈ گورننس ہے: عظیم خان کاکڑ

نشست کے اختتام پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کو تجارتی معاہدوں کو مضبوط کرنے، ٹرانزٹ ٹریڈ کے ضوابط کو ہموار کرنے اور تجارتی مسائل کو فعال طریقے سے حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید خبریں