اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) حکومت نیویارک میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کرنا چاہتی ہے، تاہم اس معاملے میں حکام کنفیوزڈ ہیں اور کوئی واضح لائحہ عمل اختیار کرنے میں ناکام ہیں۔
گزشتہ روز کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے نجکاری کمیشن کو منافع بخش روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کی ہدایت کی، تاہم اس فیصلے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ روز ویلٹ ہوٹل مکمل طور پر بیچ دیا جائے گا یا پھر اس میں شراکت داری کی جائے گی۔
کابینہ کمیٹی نے یہ فیصلہ وزیرپٹرولیم علی پرویز کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا ہے، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ روز ویلٹ ہوٹل کو اوپن بڈنگ کے ذریعے فروخت کیا جائے، لیکن کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ نجکاری کا بہترین طریقہ نجکاری کمیشن کو منتخب کرنا چاہیے اور اس عمل میں ممکنہ خطرات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
نجکاری کمیشن نے ہوٹل کی نجکاری کے لیے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ موڈ کو ترجیح دینے کی تجویز دی تھی، اور مکمل فروخت، جوائنٹ وینچر اور 99 سالہ لیز کے آپشنز کو مذاکرات کے لیے کھلا رکھا تھا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: ریلوے کی نجکاری کے خلاف احتجاجی ریلی، مطالبات نہ ماننے پر دھرنے کا اعلان
تاہم، بورڈ کی سفارشات مالیاتی مشیر کی تجویز کے برعکس تھیں، جس نے تین آپشنز تجویز کیے تھے: مکمل فروخت، جوائنٹ وینچر اور 99 سالہ لیز، اور مشیر نے جوائنٹ وینچر کی سفارش کی تھی۔
نائب وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق، CCOP نے نجکاری اقدامات کا مکمل جائزہ لیا ہے اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نجکاری کمیشن کو ہوٹل کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ علی پرویز کمیٹی نے بتایا کہ کسی غیر ملکی حکومت نے ہوٹل کی خریداری میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔