سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ فافن رپورٹ جاری

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق پارلیمان میں کارکردگی کے حوالے سے خواتین ارکان نے مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا، آصفہ بھٹو کی قومی اسمبلی میں حاضری 42 فیصد رہی، انہوں نے 2 سوالات اور ایک توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

فافن نے خواتین کی پارلیمان میں کارکردگی پر رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق 2024-25 کے پیش کردہ ایجنڈے میں خواتین کا 50 فیصد کردار رہا، درپیش چیلنجز کے باوجود خواتین نے زبردست کام کیا، قانون سازی اور پالیسی کے عمل میں شاندار کردار رہا۔

رپورٹ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے، خواتین نے ایجنڈا آئٹمز میں بھی مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہر خاتون رکن پارلیمان نے اوسطا 17 ایجنڈا آئٹم پیش کیے جبکہ ہر مرد رکن پارلیمان نے اوسطا 3 ایجنڈا آئٹم پیش کیے۔

سال 25۔2024 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ فری ایںڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ کے مطابق خواتین ارکان کی تعداد پارلیمنٹ میں صرف 17 فیصد ہے، خواتین اراکین پارلیمنٹ نے 49 فیصد پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا، خواتین ممبران قومی اسمبلی نے 55 اور خواتین سینیٹرز نے 31 فیصد ایجنڈا پیش کیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق سال 23۔2022 میں خواتین پارلیمنٹیرینز کا ایجنڈا قومی اسمبلی میں 67 فیصد تھا، قومی اسمبلی میں مرد اور خواتین کے مشترکہ طور پر پیش کیے گئے 83 فیصد ایجنڈا آئٹمز کو زیرغور لایا گیا، خواتین کے پیش کردہ 67 اور مردوں کے پیش کردہ 66 فیصد ایجنڈا ائٹم زیر غورآئے۔

سینیٹ میں مرد اور خواتین ارکان کے پیش کردہ 80 فیصد ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا گیا، سینیٹ میں مرد اور خواتین ارکان کی علیحدہ علیحدہ پیش کیے گئے 77 فیصد ایجنڈا آئٹمز زیرغور آئے، خواتین ارکان کی قومی اسمبلی میں حاضری 75 فیصد اور مرد ارکان کی حاضری 63 فیصد رہی جبکہ سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد اور مرد ارکان کی حاضری 64 فیصد رہی۔

رپورٹ کے مطابق خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد، خواتین سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے، خواتین اراکین قومی اسمبلی نے 42 فیصد اور سینیٹرز نے 47 فیصد نجی بل پیش کیے۔

ایم این اے خواتین نے 45 فیصد اور سینیٹر خواتین نے 32 فیصد بحث کی تحریک پیش کی، خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد اور خواتین سینیٹرز نے 75 فیصد قراردادیں پیش کیں، خواتین ایم این ایز نے خواتین سینیٹرز نے 28 فیصد سوالات پیش کیے، ایک فیصد خواتین ممبران قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا، 65 فیصد خواتین اراکین نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔

فافن رپورٹ کے مطابق پی ٹی ائی کی ایک خاتون سینیٹر ثانیہ نشتر نے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی، قومی اسمبلی میں 54 مرد ممبران جبکہ 5 خواتین ممبران نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا، سینیٹ میں 3 مرد ممبران اور ایک خاتون ممبر نے کسی چیز میں حصہ نہیں لیا، خواتین ارکان قومی اسمبلی کی حاضری مرد ممبران سے بہتر رہی، سینیٹ میں مرد اور خواتین کی حاضری میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز نے 26 سوالات، 3 توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے، سینیٹر ثمینہ ممتاز نے 3 بحث کی تحاریک، 18 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔

مسلم لیگ نون کی سینیٹر بشرا انجم بٹ کی حاضری 62 فیصد رہی، بشرا انجم بٹ نے کسی پارلیمانی بزنس میں کوئی ایجنڈا پیش نہ کیا، سینیٹر شیری رحمان کی حاضری 80 فیصد رہی، سینیٹر شیری رحمان نے 2 توجہ دلاؤ نوٹس ، 1 بحث کی تحریک اور 7 قراردادیں پیش کیں۔

پی ٹی ائی کی زرقا سہروردی نے 33 سوالات اور ایک توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے جبکہ زرقا سہروردی نے 3 بحث کی تحاریک، ایک بل اور دو قراردادیں پیش کیں۔

پی ٹی آئی کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے 17 سوالات، 2 توجہ دلاؤ نوٹس، 5 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں، پیپلز پارٹی کی سینیٹر حسنہ بانو کی حاضری 90 فیصد رہی، 2 قراردادیں پیش کیں، خالدہ عتیب اور نسیمہ احسان نے بھی دو دو قراردادیں پیش کیں۔

مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمان نے 9 سوالات، ایک بحث کی تحریک، 2 بلز اور ایک قرارداد پیش کی، پلوشہ خان نے 8 سوالات، ایک توجہ دلاؤ نوٹس، 4 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔

قومی اسمبلی میں نفیسہ شاہ کی حاضری 82 فیصد رہی، نفیسہ شاہ نے 33 سوالات ، 3 توجہ دلاؤ نوٹس ، 2 بلز اور ایک قرارداد بھی پیش کی، آصفہ بھٹو کی قومی اسمبلی میں حاضری 42 فیصد رہی،،دو سوالات اور ایک توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

فافن کے مطابق قومی اسمبلی میں شاندانہ گلزار نے ایک سوال پیش کیا، وجیہہ قمر کی حاضری 91 فیصد رہی، 7 سوالات پیش کیے، رکن قومی اسمبلی نزہت صادق کی حاضری 96 فیصد رہی۔

نزہت صادق نے 13 سوالات ، 11 توجہ دلاؤ نوٹس، ایک بل اور 2 قراردادیں پیش کیں، اسیہ ناز تنولی نے 43 سوالات ، 15 توجہ دلاؤ نوٹس ، 2 بلز اور ایک قرارداد جمع کرائی، زینب بلوچ، سیما جمیلی، مسرت آصف، عنبر مجید، تہمینہ دولتانہ نے کوئی بزنس پیش نہیں کیا۔

شرمیلہ فاروقی نے 80 سوالات، 6 توجہ دلاو نواٹس جمع کروائے، شرمیلہ فاروقی نے 8 بحث کی تحاریک ، 9 بلز اور 6 قراردادیں پیش کیں، حنا ربانی گھر کی حاضری 40 فیصد رہی، 2 سوالات پیش کیے۔

سحر کامران کی حاضری 92 فیصد رہی 35 سوالات کیے،،3 توجہ دلاؤ نوٹس ، ایک بحث کی تحریک، 2 بلز اور 4 قراردادیں جمع کرائیں، رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے 89 سوالات، 13 توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروائے، عالیہ کامران نے 2 بحث کی تحاریک ، 2 بلز اور 4 قرار دادیں پیش کیں۔

مزید خبریں