اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے چھوڑے ہتھیار واپس لیتا ہے تو خطے میں امن بحال ہو گا۔
ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور امریکی مشیر قومی سلامتی کے درمیان رابطہ ہوا، جس میں افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کی واپسی پر بھی بات ہوئی، چاہتے ہیں کہ امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، امریکا کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت تسلسل سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی بندش کی سخت مذمت کرتا ہے۔ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت بھی کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے 5 مارچ کو بھارتی وزیر خارجہ کے کشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کے تحفظات کو محض اقتصادی بحالی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی بیانات میں تیزی آ رہی ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر مملکت جتندر سنگھ کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
مزید بتایا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب روانہ ہو چکے ہیں، جہاں وہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم اور غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی کے خلاف حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کو امریکی مشیر قومی سلامتی کی کال موصول ہوئی، جس میں افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے کے معاملے پر گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ، آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی ان کی اہم ٹیلیفونک بات چیت ہوئی۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاک-اٹلی باہمی سیاسی مشاورت کا حالیہ دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقد ہوا، جہاں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان پرعزم ہے اور ہماری سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے شریف اللہ کے خلاف امریکہ کے ساتھ تعاون کیا، جو کہ دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے داعش دہشتگرد کو امریکا کے حوالے یو این قرارداد کے مطابق کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں، امریکا کے ساتھ سیکیورٹی اورانٹیلیجنس تعاون جاری ہے، افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال ہورہے ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشتگردی کے خلاف تعاون موجود ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رجحان، ڈالر مزید مہنگا ہو گیا
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے یکطرفہ طور پر طورخم بارڈر بند نہیں کیا۔ تاہم، افغانستان کی عبوری حکومت نے پاکستان کی حدود میں بعض مقامات پر تعمیرات کی کوشش کی، جس کے باعث مسئلہ پیدا ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ طورخم بارڈر کھولنے کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا، لیکن پاکستان پرامن مذاکرات کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر امن کا راستہ اختیار کرے۔