جمعرات,  06 مارچ 2025ء
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بابر خورشید کی درخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان کے معروف مقدمے میں، بابر خورشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی درخواست ضمانت دائر کی تھی۔ ان کے خلاف ایف آئی اے کے سائیبر کرائم سیل میں ایف آئی آر نمبر 253/23 کے تحت توہینِ مذہب اور الیکٹرانک جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ بابر خورشید پر الزام ہے کہ انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے توہین آمیز مواد شیئر کیا تھا، جس میں مقدس اسلامی شخصیات اور قرآن پاک کی توہین کی گئی تھی۔

عدالت میں بابر خورشید کی جانب سے وکیل عمران خان نے درخواست دائر کی اور کہا کہ ان پر عائد الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بابر خورشید ذہنی بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ بھی کہا کہ ان کے موکل کا کوئی پچھلا ریکارڈ نہیں اور وہ عدالت کے سامنے مناسب ضمانت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب، ایف آئی اے کے وکیل اور مدعی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بابر خورشید کا موبائل نمبر توہین آمیز مواد بھیجنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور اس کی تکنیکی رپورٹ میں ان کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس محمد اعظم خان نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا اور بابر خورشید کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ مقدمے میں سزا کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمہ میں بابر خورشید کی ملوثیت کے امکانات واضح ہیں اور اس لیے انہیں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

مزید پڑھیں: عمران اور بشریٰ بی بی کی ہر منگل کو ملاقات کرارہے ہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل کا عدالت میں بیان

عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اس فیصلے میں کیے گئے تمام تبصرے مقدمے کی نوعیت پر اثر انداز نہیں ہوں گے اور یہ محض عبوری نوعیت کے ہیں۔

یہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے اس مقدمے کی اہمیت اور حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

مزید خبریں