اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان میں غیر قانونی سرگرمیاں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہیں اور ان میں سب سے نمایاں غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ ہے۔ حالیہ رپورٹس اور ویڈیوز میں سلیم اینڈ سننر کے نام سے ایک گروہ کا ذکر کیا جا رہا ہے، جو غیر قانونی طور پر غیر ملکی شراب پاکستان اسمگل کرتا ہے۔ اس گروہ کے اہم کرداروں میں ایم ڈی شہزادہ امان طارق اور ان کے والد، طارق سلیم شامل ہیں۔ یہ گروہ نہ صرف اسمگلنگ کے کاروبار میں ملوث ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک پیچیدہ کرپشن کے نیٹ ورک کا حصہ بھی ہے جو حکومتی اداروں اور سفارتی حلقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلیم اینڈ سننر کا گروہ کس طرح حکومتی افسران اور سفارتی تعلقات کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ کرتا ہے۔ اس گروہ کا نیٹ ورک اتنا پیچیدہ اور مضبوط ہے کہ یہ سرکاری اداروں کی نظر سے بچا رہتا ہے اور اس کی کارروائیوں پر کوئی خاص کارروائی نہیں کی جاتی۔
ایم ڈی شہزادہ امان طارق کی قیادت میں یہ گروہ مختلف طریقوں سے اسمگلنگ کو فروغ دے رہا ہے۔ ان کی کمپنی حکومتی اہلکاروں کو رشوت دے کر حکومتی نظام میں دراڑ ڈال کر اپنے کاروبار کو فروغ دیتی ہے۔
کرپشن کا نیٹ ورک
رپورٹ کے مطابق سلیم اینڈ سننر گروہ کا آپریشن نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پھیل چکا ہے۔ اس گروہ کا تعلق نہ صرف مقامی حکام سے ہے بلکہ وہ غیر ملکی سفارتی عملے سے بھی رابطے میں ہیں، جو انہیں اسمگلنگ کے کاروبار میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کرپشن کے پیچیدہ نیٹ ورک کا پتہ چلانے اور اس پر کارروائی کرنا حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
ایران بارڈر پر 600 ٹرک پھنسے
ایک اور سنگین مسئلہ جو ویڈیو میں سامنے آیا ہے وہ ایران بارڈر پر 600 ٹرکوں کا پھنس جانا ہے، جن میں کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان موجود ہے۔ ان ٹرکوں کی ترسیل میں رکاوٹ آنا ایک اور نشانی ہے کہ پاکستان میں بیوروکریسی اور حکومتی اداروں میں کرپشن اور غیر ضروری پیچیدگیاں موجود ہیں۔ اس بدانتظامی کے نتیجے میں روزانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور عوام کی زندگیوں پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اقتصادی نقصانات
ذرائع کے مطابق غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ اور بارڈر پر پھنسے ہوئے سامان کے نتیجے میں پاکستان کو ماہانہ 22 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے اور لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات آ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: 697 سرکاری ملازمین، افسران کیخلاف 10 ارب کی مبینہ کرپشن انکوائریوں کا انکشاف
حکومتی ناکامی اور انصاف کی کمی
پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومتی افسران کی جانب سے کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف مؤثر اقدامات کا فقدان ہے۔ حکومتی ادارے، جنہیں عوام کے مفاد میں کام کرنا چاہیے، اس طرح کے نیٹ ورک کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ ویڈیو میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس گروہ کے خلاف تحقیقات ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔
مستقبل کی ضرورت
رپورٹ میں اس بات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس کے لیے سیاسی اور قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ان غیر قانونی کاروباروں کا خاتمہ ہو سکے اور ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔ ان کرداروں کیخلاف فوجی عدالتوں کا استعمال کیا جائے تاکہ اقتصادی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان پر انصاف کی تیز اور مؤثر فراہمی ہو۔