اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) نایاب ادبی فورم کے زیرِ اہتمام، اکادمی ادبیات پاکستان کے تعاون سے معروف نعت گو شاعرہ، 5 کتابوں کی مصنفہ، صدر محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد (خواتین شاخ) پروفیسر سبین یونس کے پہلے نعتیہ مجموعے “نُورِ بصیرت” کی تعارفی تقریب کا انعقاد، اس تعارفی تقریب کی صدارت وطنِ عزیز کے نامور شاعر، نقاد، ماہرِ تعلیم عالمی شہرت یافتہ شخصیت پروفیسر جلیل عالی نے فرمائی۔ مہمانانِ خصوصی میں وطنِ عزیز کے نامور نعت گو شاعر، بزمِ حمد و نعت کے صدر، 28 کتب کے خالق، جناب نسیمِ سحر اور 21 کتابوں کی مصنفہ جن میں 10 مجموعے حمد و نعت کے شامل ہیں، علامی شہرت یافتہ محترمہ بشریٰ فرخ جو بطور خاص اس تقریب میں شمولیت کے لئے پروفیسر سبین یونس سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے پشاور سے تشریف لائیں اور محفل کی رونق بڑھائی جبکہ اس تقریب کے مہمانانِ اعزاز میں سابق مشیر برائے صدر پاکستان، معروف صحافی، محترم فاروق عادل اور ڈاکٹر جنید آزر شامل تھے۔ پروفیسر سبین یونس کے پہلے نعتیہ مجموعے کی تعارفی تقریب میں راولپنڈی/اسلام آباد کے جڑواں شہروں سے نا صرف بہت سے شعراء و شاعرات نے شرکت کی بلکہ مختلف مکتبہءِ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس تقریب کی سب اہم اور یادگار بات یہ تھی کہ اس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ حالانکہ شہرِ اقتدار میں اس دن بیک وقت تین تقریب چل رہی تھیں اس باوجود شرکائے کرام کی بڑی تعداد نے اور بالخصوص خواتین کی قابلِ قدر کثیر تعداد نے اس پروگرام میں شرکت کر کے اس تقریب کو اپنی نوعیت کی ایک الگ شاندار اور یادگار کی تقریب بنا دیا۔ خواتین کی اتنی بڑی نے تعداد ادبی حلقوں میں منعقد ہونے والی تقریبات میں ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ نایاب ادبی فورم ہاکستان اور اکادمی ادبیات پاکستان کے اشتراک سے ہونے والی یہ تعارفی تقریب عمدہ، یادگار، شاندار اور تا دیر یاد رہنے والی تقاریب میں سے ایک ہے۔ پرفیسر سبین یونس کے پہلے نعتیہ مجموعے “نُورِ بصیرت” کی تعارفی تقریب کے موقع پر خواتین کی اتنی بڑی تعداد نے شامل ہو کر یہ ثابت کر دیا کہ خواتین شاعرات کا نعت گوئی کی طرف رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور وہ ناصرف نعت گوئی بلکہ نعت خوانی کی طرف بھی ذوق و شوق سے مائل ہو رہی ہیں۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت نصرت یاب خان نصرت نے حاصل کی اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم، محترمہ بشری فرخ کی ہونہار صاحبزادی تابندہ فرخ نے حاصل کی جو خود بھی دو کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ تابندہ فرخ نے پرفیسر سبین یونس صاحبہ کے پہلے نعتیہ مجموعے “نُورِ بصیرت” میں سے خوبصورت لحن میں نعت پڑھ کر حاضرینِ محفل سے داد وصول کی۔ اظہارِ خیال کے لیے سب سے پہلے سید جمال زیدی تشریف لائے اور پروفیسر سبین یونس کے پہلے نعتیہ مجموعے “نورِ بصیرت” پر تبصرہ کیا ان کے بعد محترمہ شمسہ نورین تشریف لائیں اور پروفیسر سبین یونس کی کتاب پر اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کیا. ان کے بعد ڈاکٹر مہناز انجم تشریف لائیں اور انہوں نے “نور بصیرت” پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مضمون پڑھا۔ ڈاکٹر کاشف عرفان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ خواتین شاعرات کا نعت کی طرف بڑھتا ہوا رجحان بہت خوش ائند ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ پروفیسر سبین یونس بہت عمدگی سے نعت کہہ رہی ہیں اور وہ محفل نعت پاکستان اسلام آباد (خواتین شاخ) کی اولین صدر بھی ہیں جو یقین خواتین کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے. سابق مشیر برائے صدرِ پاکستان قابلِ صد احترام فاروق عادل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد “نورِ بصیرت” کی تعارفی تقریب میں دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے. انہوں نے پروفیسر سبین یونس کی نعتیہ کتاب میں سے ان کی نعت کے اشعار بھی اپنی گفتگو میں شامل کیے. پروفیسر سبین یونس ایک عمدہ شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت عمدہ شاعرہ بھی ہیں. پروفیسر سبین یونس ڈائس نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفر نعت گوئی کی طرف کیسے گامزن ہوا ، انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ جب سے انہوں نے نعت کہنا شروع کی ہے اب غزل کی طرف ان کا دل مائل نہیں ہوتا. پروفیسر سبین یونس نے حاضرین کو اپنی کتاب میں سے مختلف نعتیں بھی سنائیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضہ: ایک سنگین مسئلہ اور حکومتی ناکامی