کراچی (میاں خرم شہزاد) سندھ کابینہ نے سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بلز پر گورنر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے پیر کے روز ان بلز کو دوبارہ سندھ اسمبلی میں پیش کرنے، صوبائی سرکاری ملازمتوں میں عمر کی حد پانچ سال تک بڑھانے، پیر کے روز سے اسلحہ کی نمائش، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں، بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت کاررائیوں اور گرفتاریوں کا فیصلہ کیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے صوبائی سرکاری ملازمتوں میں عمر کی حد پانچ سال تک بڑھا نے کی منظوری دے دی ہے۔سرکاری ملازمتوں پر پابندیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا، فیصلے کا اطلاق سندھ پولیس اور پبلک سروس کمیشن کے سی سی ای امتحانات پر نہیں ہوگا، تاہم، پبلک سروس کمیشن کے دیگر نوکریوں کے لئے عمر کی حد میں پانچ سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے، پہلے سرکاری ملازمت کے لئے عمر کی حد 28 سال تھی جس کو بڑھا کر 33 سال کر دیا گیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں انفلوئنزا کی بیماری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، اس لئے میری عوام سے گزارش ہے کہ جس طرح احتیاطی تدابیر سے ہم نے کووڈ کو شکست دی اس طرح اس بیماری میں بھی احتیاطی تدابیر اپنائیں، سماجی فاصلہ رکھیں، ماسک پہنیں اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہ گلے کی خراش سے شروع ہونے والی یہ بیماری احتیاط نہ کرنے کی صورت میں پھیپھڑوں کو سخت متاثر کر سکتی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے امل عمر ایکٹ پاس کیا تھا، لوگوں کو اس کے بارے میں علم نہیں، یہ ایکٹ صوبے بھر میں نافذ العمل ہے، کسی کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے، کسی کو گولی لگ جاتی ہے یا کوئی کسی حادثے یا واقعہ میں زخمی ہوتا ہے تو ضروری نہیں کہ اس کو سرکاری ہسپتال میں لایا جائے، اس کو کسی بھی قریبی سرکاری خواہ نجی ہستال میں لے جایا جا سکتا ہے، وہاں اس کو علاج کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی اور حکومت سندھ تمام اخراجات برداشت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے امل عمر ایکٹ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ کسی کے ساتھ کوئی بھی حادثہ پیش آتا ہے تو وہ کسی بھی نجی ہسپتال میں جا سکتے ہیں وہاں پر ان سے کوئی سرٹیفکیٹ نہیں مانگے جائیں گے، گولی کی وجہ سے زخمی ہونے کی صورت میں کوئی پولیس رپورٹ نہیں مانگی جائے گی، جو علاج ہوگا اس کو خرچہ حکومت سندھ برداشت کرے گی۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے جو بل پاس کرکے گورنر سندھ کو بھیجے تھے ، گورنر سندھ نے وہ بل اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجے تھے، سندھ کابینہ نے گورنر سندھ کے ایک ایک اعتراض کو غور سے پڑھا اور جائزہ لیا، سندھ کابینہ نے گورنر سندھ کے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا، بل اب دوبارہ سندھ اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے، اور انشاءاللہ پیر کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بل پاس ہو جائیں گے اور ایک مرتبہ پھر بل گورنر سندھ کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اسٹینڈنگ کمیٹیز میں متحدہ قومی موومنٹ بھی شامل ہے، کچھ بل ایسے تھے جن میں متحدہ کی رضامندی بھی شامل تھی ، اور کچھ بل ایسے تھے جو سندھ اسمبلی نے اتفاق رائے سے منظور کئے ، اس کے باوجود ان بلوں پر اعتراضات تھے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیر کے روز سے اسلحہ کی نمائش کی سختی سے پابندی ہے، پیر کے روز کے بعد اگر کوئی بھی شخص اسلحہ کی نمائش کرتے ہوئے نظر آیا تو اس کو گرفتار کر لیا جائے گا، سادہ کپڑوں میں پولیس سمیت کسی بھی فورس کا اہلکار اسلحہ کی نمائش کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کو گرفتار کیا جائے گا۔ غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو تحویل میں لینے کا سلسلہ بھی پیر کے روز سے شروع ہو جائے گا، کسی بھی شو روم سے کوئی بھی گاڑی اس وقت تک نہیں نکل سکتی جب تک وہ رجسٹرڈ نہیں ہو جاتی، سندھ اسمبلی نے یہ بل پاس کر لیا ہے، پاکستان میں واحد سندھ اسمبلی ہے جس نے یہ بل پاس کیا ہے، اس طرح کا بل دوسرے صوبوں پنجاب، خیبرپختونخواہ یا بلوچستان میں نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فٹنس بہت لازمی ہے، اس سلسلے میں ہم نے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ اجلاس میں بھی بات کی ہے، انہوں نے بھی اتفاق کیا ہے کہ حکومت سندھ جتنے بھی قوانین بنائے گی وہ اس کی پاسداری کریں گے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے گاڑی چلانے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا، کم عمر بچوں کے لئے والدین کے لئے سخت پیغام ہے کہ وہ چھوٹی عمر کے بچوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہ دیں، وہ گرفتار ہونگے۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی بورڈ کے چیئرمین کے حوالے سے کوئی بھی نام زیر غور نہیں، پاکستان کا ہر شہری، کوئی بھی قابل بیوروکریٹ، قابل پروفیسر، قابل صحافی ، قابل سیاستدان ، جو تعلیمی معیار پر پورا اترتا ہوگا وہ وائس چانسلر بن سکتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ امل عمر باضابطا طور پر قانون ہے اور قانون سب پر نافذ ہوتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کے عدالتی اصلاحات، یونیورسٹیز اور دیگر اشوز پر اعتراضات تھے، گورنر سندھ نے اپنا موقف رکھا ، ان کا موقف ہمارے لئے قابل احترام ہے، لیکن سندھ کابینہ کی رائے ان سے مختلف تھی، یہی جمہوریت کا حسن ہے کہ کوئی بھی شخص اختلاف رائے رکھ سکتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ گورنر سندھ کو ان کے ماہرین کی جانب سے گمراہ کیا گیا تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خیرپور میں ریپ کے شکار بچی کے والدین کی جانب سے ملزمان کے ساتھ صلح کا ان کو علم نہیں، اگر کسی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی تو ملک کا طاقتور ترین شخص بھی یہ صلح کا کہے گا تو صلح نہیں ہوگی، کسی پر صلح کرنے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ہوگا، اس پر معاملے پر حکومت سندھ، پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ انسان ذات کی بھی زیرو ٹالرنس ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کی اپنی تاریخ ہے، جس طرح کراچی میں کام ہو رہا ہے، اس سے کراچی پاکستان کا جدید ترین شہر بننے جا رہا ہے، چیلنجز ہیں لیکن ان پر قابو پایا جا رہا ہے، 200 سے زائد ای وی گاڑیاں کراچی میں کچرا اٹھا رہی ہے، ریڈ لائن پر کام چل رہا ہے لیکن اشوز ہیں، متعدد مقامات پر سول ایوی ایشن ریڈ لائن بی آر ٹی کے تعمیراتی کام کی اجازت نہیں دے رہی ، محکمہ ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ریڈ لائن بی آر ٹی میں ایک گھنٹہ بھی تاخیر نہیں ہوئی، نگران دور حکومت میں ریڈ لائن بی آر ٹی پر ایک تنکے کا کام بھی نہیں ہوا جو محکمہ ٹرانسپورٹ کی مجرمانہ غفلت تھی۔ ایک کوریڈور میں ہمار آدھا کام ہو چکا تھا، لیکن ہمیں منع کیا جارہا ہے کہ اب آپ یہ کام نہیں کر سکتے، ہم نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ایک خط لکھ دیا ہے کہ وہ اس طرح نہیں کر سکتے۔ یلو لائن بی آر ٹی ہم وقت سے پہلے مکمل کرنے جا رہے ہیں، کیونکہ وہاں پر زیادہ چیلنجز نہیں ہیں۔ ریڈ لائن بی آر ٹی میں ایک حصہ ایسا بھی ہے جہاں پر ایک ٹینک آدھا حصہ حکومت سندھ اور آدھا حصہ وفاقی حکومت کو تعمیر کرنا ہے، ہم نے وفاق کو واضح طور پر کہا کہ یا تو وہ بنالیں اور ہم سے پیسے لے لیں یا وفاقی حکومت ہمیں پیسے دے دے ہم بنا لیتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سکیورٹی گارڈ وہ اسلحہ لے کر گاڑی کے اندر بیٹھے گا، اگر وہ گاڑی کے پیچھے اسلحہ کی نمائش کرتا پایا گیا تو کارروائی ہوگی۔
مزید پڑھیں: حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس، سندھ میں19 فروری کو عام تعطیل کا اعلان