اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ لانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مراکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں، نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟
جوانوں کی شہادت کا سن کر بہت دکھ ہوتا ہے، ہمیں ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا ہے، حقائق تلخ ہیں لیکن ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے، منی لانڈرنگ کے الزامات سیاستدانوں پر اور نشانہ مدارس ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک ایک اسٹبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہو جائیں، سیاستدانوں کے پاس کوئی راستہ نہ رہے، اگر دو چار لوگ سب معاملات طے کرتے رہیں گے تو یہ چیزیں نہیں چل سکتیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار، کراچی بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے عدالتی بائیکاٹ کر دیا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک معاشی طور پر ٹھیک ہورہا ہے آنے والے دنوں میں جی ڈی پی کم ہوگا، آئندہ سال روپے کی قدر بھی کم ہوگی، عام آدمی کا کنسرن تو روزگار اور مہنگائی سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مرکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟ ہمیں تکلیف ہوتی ہے جب ہم سنتے ہیں کہ ہمارے جوان شہید ہوگئے، میں فوج اور اپنی دفاعی صلاحیت کے بارے میں کیا سوچوں گا؟ مجھے اعتماد تھا میں طاقتور ملک اور قوم ہوں وہ اعتماد ریزہ ریزہ ہو چکا ہے، میرے اپنے گاؤں میں دہشت گرد کھلم کھلا گھوم رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ اگر خدانخواستہ میں ان کا نشانہ بنوں تو میری سیکیورٹی ان کے لیے ناکافی ہوگی، یہ ہی صورتحال بلوچستان کی ہے یہ محافظ میرے ہیں یہ ملک میرا ہے، اگر آج بلوچ علیحدگی کا اعلان کردیں تو لوگ اس کی حمایت کریں گے، اس صورتحال کو حقیقت پسندی سے دیکھا جانا چاہیئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، تاریخ کے ساتھ ہم زیادتی کررہے ہوں گے، ان کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا ہے، ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑ دیا ہے، مودی مسلم دشمن ہے اس نے کشمیر کی ڈیموگریفی تبدیل کرنے کی کوشش کی، یہ تو کشمیریوں نے ان کے خوابوں کو بیکھیر دیا ہے، ہمارا کیا کردار ہے صرف ایک بیان دینے تک؟۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے جارہے ہیں، اس بات کو اجاگر کیا جارہا ہے کہ افغانستان سے افغانی آتی ہیں اور کارروائی کرتے ہیں، کیا ہمارے جنرلز ہمارے ہی نوجوانوں کی جہاد میں شامل ہونے کی ترغیب نہیں دے رہے تھے؟ کیا جنرل مشرف کے دور میں ہوائی اڈے نہیں دیے گئے؟ کیا افغانستان پر فضائی حملے نہیں ہوئے؟ کیا کسی وہاں سے کہا کہ پاکستان سے حملے کیوں ہورہے ہیں؟ آج سارا دباؤ پاکستان میں دینی مدارس پر آرہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا بڑا اہداف یہ ہی ہے کہ منی لانڈرنگ نہ ہو، ہمارے ملک کے بڑے اور بزرگ سیاستدان منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہیں؟ الزامات منی لانڈرنگ کے سیاستدان پر اور نشانہ مدارس ہیں، وردیوں میں مدارس پر جاکر پیش ہوتے ہیں اور سوال فیڈ کرکے جواب ہائی لائٹ کروائے جاتے ہیں، وفاق میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پاس ہوچکا ہے، کیا اب تک یہاں سے کسی صوبے کو کہا گیا ہے کہ قانون سازی کرنی ہے، قانون سازی اس لئے نہیں کی جارہی کہ دنیا کو بھی خوش رکھنا ہے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 43 ہزار اس سال حافظ کرام وفاق المدارس سے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں، 18 ہزارمدارس کی رجسٹریشن کا ڈھونگ رچایا گیا ہے، دینی مدارس نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر کوئی مخالف ہے تو وہ نظم کی نہیں آپکی پشت پناہی میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنا پراکسی مفادات کا تحفظ کرنا ہے؟ حقائق تلخ ہیں لیکن ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے، امارات اسلامی کے سر پر آپ حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، کیا امارات اسلامیہ نے کبھی مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا نوجوان پکڑا ہے اور کیوں مارا ہے؟ پھر حالات ایسے بنائے جارہے ہیں جو پاکستان کے حق میں تھے انہیں مخالف کیا جارہا ہے، میں نے دورہ افغانستان میں جو کام کیا اس پر ریاستی اداروں نے تعریف کی، ہمیں ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کیا ہم نے ہوائی اڈے نہیں دیے تھے، آج سارا دباؤ دینی مدارس پر آرہا ہے، منی لانڈرنگ کا کون سا پیسہ ہے جو دینی مدارس پر خرچ ہوا ہے؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں وفاق میں دینی مدارس کا اکاؤنٹ کھولنے کا بل پاس ہو چکا ہے، کیا صوبوں کو قانون پاس کرانے کے لیے کوئی ہدایت دی ہے، مدارس میں امتحان ہورہے ہیں، 18 ہزار ڈمی مدارس کا ڈھونڈا پیٹا گیا، معاملات جب آپ کے ہاتھ سے نکلتے ہیں اس کی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں، ہم نے قبائلی علاقے کا انضمام کیا ہے قبائلی لوگوں کو گھروں سے نکالا، کے پی کے قبائلی عمائدین نے میرے سے ملاقات کی ان پر کیا گزر رہی ہے، قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔