اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا پاکستان) نے وفاقی وزیر خزانہ کو کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے دی گئی 25% ٹیکس چھوٹ کے غیر قانونی خاتمے کے حوالے سے خط لکھ دیا۔
فپواسا پاکستان کے صدر ڈاکٹر امجد عباس مگسی اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد عزیر کی جانب سے لکھے گئے خط میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی جانب سے کل وقتی اساتذہ کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ کو منسوخ کرنے کے لیے جاری کیے گئے حالیہ خطوط پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔
فپواسا قیادت نے خط میں کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے مالی سال کے وسط میں جاری کیے گئے یہ خطوط نہ صرف غیر منطقی ہیں بلکہ غیر قانونی بھی ہیں، کیونکہ ایف بی آر پارلیمنٹ سے منظور شدہ فیصلوں کو اپنی مرضی سے منسوخ نہیں کرسکتی۔
یاد رہے کہ 25 فیصد ٹیکس چھوٹ کا باضابطہ اعلان 28 جون 2024 کو بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کیا تھا اور اسے قومی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، اساتذہ اور محققین کو ملنے والی 25 فیصد ٹیکس چھوٹ 2022، 2023 اور 2024 کے انکم ٹیکس مینوئل کا بھی حصہ ہے۔ تاہم، ایف بی آر نے اچانک اس چھوٹ کے خاتمے کا اعلان کیا، جو کہ قومی اسمبلی کی ہدایات اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
فپواسا پاکستان نے وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کی یونیورسٹیاں اور اساتذہ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہیں، اس ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی فپواسا پاکستان نے ارباب اختیار سے فوری مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ ایف بی آر کو یہ بلاجواز خطوط واپس لینے کا حکم دیا جائے، ورنہ فپواسا پاکستان احتجاج کرنے کے لیے مجبور ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانی شہریوں کی لسٹ جاری