پیر,  06 جنوری 2025ء
ایف آئی اے میں بڑے انسانی اسمگلنگ گروہ کا انکشاف، 61 اہلکار ملوث

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں ایک بڑے انسانی اسمگلنگ گروہ کا انکشاف ہوا ہے جس میں 61 اہلکار ملوث پائے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کے ان اہلکاروں کی جانب سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی حتمی رپورٹ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی ہے، جس میں 48 اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق، یونان میں ہونے والے تین کشتی حادثوں میں مارے جانے والے افراد کو غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجنے کے معاملے میں ایف آئی اے کے 61 اہلکاروں کا ہاتھ تھا۔ ایف آئی اے نے اس سلسلے میں تین رپورٹس وزیرِ اعظم کو پیش کیں، جن میں سے ایک رپورٹ احسان صادق اور دو مشتاق سکھیرا کی جانب سے پیش کی گئی۔

رپورٹس میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ ایف آئی اے کے دو اعلیٰ افسران ماضی میں انسانی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث تھے، اور ان کے خلاف حکومتِ برطانیہ نے شکایت بھی کی تھی۔

انسانی اسمگلنگ میں ملوث 61 ایف آئی اے اہلکاروں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں، اور 21 اہلکاروں کے خلاف ضابطے کی کارروائی بھی شروع کی جا چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق، 31 افسران، انسپکٹرز، سب انسپکٹرز اور اہلکار یونان میں کشتی حادثوں کے دوران اسمگلروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے، اور ان اہلکاروں نے 4 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو غیر قانونی طریقے سے یونان بھیجا۔

ملوث اہلکاروں میں فیصل آباد کے 20، سیالکوٹ کے 9، کوئٹہ کے 9، لاہور کے 7، پشاور کے 9، کراچی کے 4 اور اسلام آباد ایئرپورٹ کے 3 اہلکار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لاہور ایئرپورٹ کے 2 اور کوئٹہ ایئرپورٹ کے 5 افسران بھی اس معاملے میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات، ایف آئی اے نے تین رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی

یہ انکشاف ایف آئی اے کی جانب سے کیے جانے والے تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں نئی شدت آنے کی توقع ہے۔

مزید خبریں