هفته,  23 نومبر 2024ء
جنرل (ر)باجوہ اور فیض کے کہنے پر پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتمادلائی،فضل الرحمان

اسلام آباد(روشن پاکستان )جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کیخلاف تحریک عدم پر ساتھ نہ دیتا تو کہا جاتا کہ میں نے پی ٹی آئی کوبچایا،

بانی پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جنرل باجوہ اورفیض حمید کے کہنے پرلائے،اس پربعدمیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے مہرلگائی،جنرل باجوہ اورفیض حمیدنے تمام جماعتوں کوعدم اعتماد لانے کا کہا تھا،

پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا،پی ٹی آئی کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک پیپلزپارٹی چلارہی تھی،پی ڈی ایم کے دور میں شہباز شریف حکومت ڈیلیورنہیں کرسکی تھی تو اس کااثرپنجاب اورسندھ میں ہوناچاہیے تھاہمیں کیوں نشانہ بنایاگیا؟

پی ٹی آئی کیساتھ دماغ کا فرق ہے جوختم ہوسکتاہے۔ پی ٹی آئی سے اختلافات ختم کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں ۔دھاندلی کے خلاف پرامن تحریک چلے گی اور پرامن احتجاج کریں گے ۔ احتجاج کے نتیجے میں انقلاب آئے گا اور حالات بہتر ہوجائیں گے ۔

نجی ٹی وی کو اپنے ایک تازہ انٹرویومیں فضل الرحمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جنرل باجوہ اورفیض حمید کے کہنے پرلائے،اس پربعدمیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے مہرلگائی،جنرل باجوہ اورفیض حمیدنے تمام جماعتوں کوعدم اعتماد لانے کا کہا تھا،جنرل باجوہ اورفیض حمید کی موجودگی میں تمام جماعتوں کوبلایاگیاتھا،تمام جماعتوں کوکہاگیا کہ کیا کرناہے اورکس طرح چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا، اس وقت جنرل باجوہ اورفیض حمیدہم سے رابطے میں تھے،پی ٹی آئی کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک پیپلزپارٹی چلارہی تھی،فیض حمیدمیرے پاس آئے ورکہاجوکرناہے سسٹم کے اندر رہ کرکریں،کوئی اعتراض نہیں ہو گا ،سسٹم کے اندرکامطلب اسمبلیوں کے اندرتھا لیکن میں نے انکارکردیاتھا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب ایم کیو ایم اور بی اے پی کے ارکان ٹوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس اکثریت ہے اگر پھر انکار کرتا تو کہا جاتا کہ فضل الرحمان بانی پی ٹی آئی کو بچا رہا ہے ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بطوردلیل کہاجارہاہے شہبازشریف کی حکومت ڈیلیورنہیں کرسکی،ڈیلیورنہ کرنیکااثرپنجاب اورسندھ میں ہوناچاہیے تھاہمیں کیوں نشانہ بنایاگیا؟ پی ٹی آئی سے اختلافات ختم کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں ۔دھاندلی کے خلاف پرامن تحریک چلے گی اور پرامن احتجاج کریں گے ۔ احتجاج کے نتیجے میں انقلاب آئے گا اور حالات بہتر ہوجائیں گے ۔

مزید خبریں