جمعرات,  02 جنوری 2025ء
جن کو پھانسی گھاٹ تک پہنچایا مائنس وہ بھی نہ ہوسکے، خالد مقبول صدیقی

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے کنوینر اور وفاقی وزیر برائے تعلیم و سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے قومی اور صوبائی حکومتوں کی طرح بلدیاتی حکومت بھی ہو، جن کو پھانسی گھاٹ تک پہنچایا مائنس وہ بھی نہ ہوسکے۔

لاہور میں نیشنل کالج آف آرٹس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں آرٹیفشل ٹیکنالوجی سے عام آدمی اپنی شناخت کھودے گا لیکن جو آرٹ کو پہنچانتے ہیں شاید وہ نہ کھوسکے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مائنس کبھی بھی کوئی نہیں ہو پایا ہے ، جن کو پھانسی گھاٹ تک پہنچایا مائنس وہ بھی نہ ہوسکے، میاں برادران اور عمران خان سے کہہ چکا ہوں تبدیلی لانی ہے تو ایوان سے لائیں، وقت بڑا قیمتی ہے اور مذاکرات لازم ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہے اور بات چیت کا عمل کہیں نہ کہیں سے شروع کرنا پڑے گا، جن سیاسی جماعتوں کی جڑیں عوام میں ہیں ان سے نمٹنے کا طریقہ مذاکرات ہے اور مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں، پاکستان کسی دوسرے راستے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی کا مسئلہ اعتماد کا فقدان ہے، پاکستان کا مستقبل اور آنے والے 50 سال دیکھیں، کیا ایسی جمہوریت کی ضرورت ہے جس کے ثمرات عام پاکستانیوں تک نہ پہنچیں، کسانوں کی نمائندگی جاگیردار کر رہا ہے، مزدوروں کی نمائندگی سرمایہ دار کر رہا ہے، آپ اور ہماری نمائندگی خاندان کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں؛ عمران خان ملنا ملنا چاہیں گے تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کروں گا ، مولانا فضل الرحمن

ان کا کہنا تھا کہ ایوان پاکستان کے عوام کی سہولت اور قوانین بنانے کیلئے بنے ہیں، پارلیمان عام پاکستانی کے دکھ کو ختم کرنے کی جگہ ہے، پاکستان کی جمہوریت کی مجبوریاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 77 سال سے خاندانوں کی حکومت عوام تک لے جانا آسان کام نہیں، ہمارا مطالبہ ہے قومی اور صوبائی حکومتوں کی طرح بلدیاتی حکومت بھی ہو، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی مدت پوری ہونے کے بعد عبوری حکومت آتی ہے، عبوری وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ کی طرح نگران میئر اور نگران ناظم بھی آنا چاہیے، نگران میئر اور ناظم بھی 90 روز میں الیکشن کرائیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کونسی جمہوریت ہے جو 10،15 سال بعد آرہی ہے، سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں تھوڑی بہت جمہوریت آئی تھی جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں، پاکستان میں کوئی معاشی بحران نہیں صرف نیتوں کا بحران ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ایچ ای سی صرف وفاق میں ہونا چاہیے تھا لیکن صوبوں نے بھی اپنی ایچ ای سی بنالی ہے، اس سے تعلیم کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے، 18 ویں ترمیم سے پہلے بھی حالات بہت اچھے نہیں تھے۔

مزید خبریں