بدھ,  01 جنوری 2025ء
مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے دستخط کے بعد جے یو آئی (ف) کا ردعمل سامنے آگیا

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)ترجمان جمعیت علما اسلام اسلم غوری نے کہاکہ مدارس رجسٹریشن ایکٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے پر اللہ کریم کے حضور سجدہ شکر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم، کارکنان اور اتحاد تنظیمات مدارس کے اکابر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اللہ کریم نے سرخرو کیا۔

ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ ہماری جدوجہد رنگ لے آئی، جے یو آئی دینی مدارس کے تحفظ میں ہمیشہ کردار ادا کرتی رہے گی۔

اسلم غوری نے مزید کہا کہ مدارس دینیہ اسلام کے قلعے اور پاکستان کے نظریاتی جغرافیے کے محافظ ہیں، دینی اداروں کے تحفظ کے لیے علما کا اتحاد اہم ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مدارس کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے، مدارس کی خود مختاری پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات عائد کردیے تھے، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے احتجاج کی دھمکی دی تھی۔اب صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن ایکٹ پر دستخط کے ساتھ ہی سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ 2024 میں ترمیم کا آرڈیننس بھی جاری کردیا۔

ترمیمی آرڈیننس جاری ہونے کے بعد اب قانون کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے مطابق ہوگی۔

20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔

بل کو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔

بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے ’دینی مدارس کی رجسٹریشن‘ کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔

اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائے گا۔

شق 21۔اے میں کہا گہا ہے کہ وہ دینی مدارس جو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کے نافذ ہونے سے قبل قائم کیے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

شق بی میں کہا گیا ہے کہ وہ مدارس جو اس بل کے نافذ ہونے کے بعد قائم کیے جائیں گے انہیں ایک سال کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد کیمپس پر مشتمل دینی مدارس کو ایک بار ہی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

بل کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ہر مدرسے کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانی ہوگی۔

بل کی شق 3 کے مطابق کہ ہر مدرسہ کسی آڈیٹر سے اپنے مالی حساب کا آڈٹ کروانے کا پابند ہوگا، آڈٹ کے بعد مدرسہ رپورٹ کی کاپی رجسٹرار کو جمع کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔

بل کی شق 4 کے تحت کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے۔

تاہم مذکورہ شق میں مختلف مذاہب یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعے، قران و سنت یا اسلامی فقہ سے متعلق کسی بھی موضوع کے مطالعے کی ممانعت نہیں ہے۔

بل کی شق 5 کے مطابق ہر مدرسہ اپنے وسائل کے حساب سے مرحلہ وار اپنے نصاب میں عصری مضامین شامل کرنے کا پابند ہوگا۔

بل کی شق 6 میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کسی بھی مدرسے کو اس وقت نافذالعمل کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن درکار نہیں ہوگی۔

بل کی شق نمبر 7 کے مطابق ایک بار اس ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونے کے بعد کسی بھی دینی مدرسے کو کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔

مذکورہ شق میں دینی مدرسے سے مراد مذہبی ادارہ یا جامعہ دارالعلوم شامل ہے یا کسی بھی دوسرے نام سے پکارے جانے والا ادارہ جس کو دینی تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا ہو۔

مزید خبریں