اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ کالاباغ ڈیم کی طرح ناکام ہوگا۔ اگر آپ نے کوئی منصوبہ کامیاب بنانا ہے تو مل جل کر فیصلے کرنے ہوں گے، ایک زمانہ تھا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا یکطرفہ فیصلہ کیا گیا تھا، ’آج کالا باغ‘ ڈیم کہاں ہے؟
ہفتہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کسی بھی یکطرفہ فیصلے پر عملد درآمد کرانا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل اور ایشوز کو اہمیت دی ہے، پاکستان کے عوام آج بھی بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہیں، موجودہ سیاسی صورت حال عوام کے سامنے ہے، عوام معاشی، امن و امان اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پریشان ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ذاتی اختلافات کو چھوڑ کر عوامی مسائل پر توجہ دیں اور عوام کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں، پاکستان پیپلز پارٹی کوشش کر رہی ہے کہ کم وسائل کے ساتھ عوام کے بڑے مسائل حل کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں وفاق کا رویہ ایسا ہی رہتا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاہدہ ہوا، ہم نے حکومت سازی میں ان کے وزیر اعظم کو ووٹ دیا، ان کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چاروں صوبوں کی پی ایس ڈی پی کو مل کر بنائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب ایسا نہ ہوا تو یہ بھی وعدہ کیا گیا کہ سندھ، بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈنگ دی جائے گی لیکن ابھی تک پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدہ پر درست عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، کوئی بھی صوبہ ہو اسے اس کا حق ملنا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم بامعنی مذاکرات سے آگے بڑھیں گے۔
ن لیگ کے سینئر رہنما صدیق الفاروق انتقال کر گئے
ایک اور سوال کے جوا ب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس 90 کی دہائی والی دو تہائی اکثریت نہیں ہے، موجودہ صورت حال میں حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت سے فیصلے کرنا کا مینڈیٹ تو ہے لیکن یکطرفہ کوئی بھی فیصلہ کرنے کا مینڈیٹ حاصل نہیں ہے وہ بھی ایک ایسا یکطرفہ فیصلہ جو متنازع ہو۔