جمعرات,  26 دسمبر 2024ء
حکومت کی جانب سے علماء کا اجلاس علماء کی تقسیم کی کوشش ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے علماء کا اجلاس علماء کی تقسیم کی کوشش ہے، ہم ریاست سے تصادم نہيں چاہتے، ہم رجسٹریشن چاہتے ہيں۔

چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2004 میں بھی یہ قانون سازی ہوئی تھی، 2019 میں ہمیں نیا نظام دینا چاہا وہ محض معاہدہ ہے، ایک ایگزیکٹو آرڈر ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر جب دیگر ایکٹ پر دستخط کرسکتا ہے تو اس متفقہ بل پر کیوں نہيں کرسکتا؟

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ کے پی کا امن و امان تباہ ہو چکا ہے، انسانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، حکمران ملک بچانے کیلئے فکر مند ہوجائیں۔

مزید پڑھیں؛اسد حکومت کا تختہ الٹنے والے ابو محمد الجولانی عراق میں بھی لڑے ، 5 سال امریکی قید میں رہے

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2024 کے الیکشن میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا دونوں صوبوں میں مسلح گروپ موجود تھے۔ دونوں صوبوں ميں مذہبی اور قوم پرست قیادت کو اسمبلی سے باہر رکھا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے ان کا یہ مسئلہ نہیں ہے بس دینی مدرسے کنٹرول کرو۔ مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ اس لیے کہ ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف چاہتا ہے۔مدارس کو کنٹرول کریں کیوں؟ امریکا اور مغرب چاہتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں بتائیں، قوم کے سامنے وہ معاہدے رکھیں انہوں نے کیا شرائط رکھے ہیں۔

مزید خبریں