لاہور ( روشن پاکستان نیوز ) وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ پرمشترکہ کاوشوں کے لیے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کو خط لکھنے کا اعلان کر دیا۔
لاہورمیں تقریب سےخطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ لاہورمیں آج کل اسموگ کا مسئلہ ہے،جب تک دونوں پنجاب مل کراقدام نہیں کرتے ہم اسموگ سے نہیں لڑ سکتے، اسموگ کے معاملے پر بھارت کے ساتھ ڈپلومیسی کی ضرورت ہے، اسموگ کا مسئلہ سیاسی نہیں انسانی ہے۔
وزیراعلی نے تعلیمی اداروں اور طلبا کو بھی گرین فورس بنانےکی ہدایت کی ، سموگ کے 3 ماہ میں تعلیمی اداروں کو خاص طور پر گرین پراجیکٹس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے 2015 میں لاہور کو ایک پراسرار اور زہریلے دھوئیں نے اپنی لپیٹ میں لیا۔ اسکے بعد ہر سال اکتوبر میں اسموگ لاہور میں ڈیرے ڈالتی ہے۔ گذشتہ نو سال سے اسموگ ایک موسم کی طرح اکتوبر میں وارد ہوتی ہے اور ہر منظر دھندلا اور آلودہ ہو جاتا ہے۔ نظر آنا مشکل، سانس لینےمیں دشواری پیش آتی ہے۔ پنجاب کی حکومت اپنی پالیسیوں کے ساتھ اس سے نبرد آزما ہے۔
آلودگی کے انڈیکس میں یوں تو لاہور سال بھر آلودہ ترین دس شہروں کی فہرست میں موجود رہتا ہے، مگر رواں اکتوبر چودہ تاریخ کو فضاء دھندلی ہوئی اور لاہور 234 ائیرکوالٹی انڈیکس کے ساتھ دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر بن گیا۔
21 اکتوبر کو لاہور کا اے کیو آئی 324 ، بائیس کو 420 اور تئیس اکتوبر کو532 ، ستائیس اکتوبر کو رواں سیزن کا سب سے زیادہ 707 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا۔
پنجاب حکومت کے مطابق یکم اکتوبر سے بھارت اورپاکستان میں فصلوں کی باقیات کونذراتش کرنے سے لاہور کی فضا اسموگ زدہ ہے۔ مشرقی ہواٶں، درجہ حرارت میں کمی اور ہوا میں نمی کے تناسب میں اضافہ بھی شہر میں اسموگ کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ دھول مٹی، فیکٹریوں اور گاڑیوں سے نکلتا دھواں ،، فضائی آلودگی کی اہم وجہ ہے۔
شملہ پہاڑی لاہور کا ایسا علاقہ ہے جہاں ٹریفک کا دبائو زیادہ رہتا ہے ،، اکثر و پیشتر اس علاقے کا اے کیو ائی تین سو رہتا ہے، ٹریفک جام ہونے پر وہیکل ایمیشن کے باعث ائیر کوالٹی انڈیکس پانچ سو کی حد کراس کر جاتا ہے۔
پنجاب حکومت نے اسموگ کے پیش نظر شملہ پہاڑی اور اطراف کے علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن لگا دیا۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق ایجرٹن روڈ، ڈیورنڈ روڈ اور کمشیر روڈ ، ایبٹ روڈ، شملہ پہاڑی سے گلستان سنیما اور اطراف میں گرین لاک ڈاؤن نافذ ہو گا۔
اس کے علاوہ شملہ پہاڑی سے ریلوے ہیڈکوارٹرز تک ایمپریس روڈ، ڈیورنڈ روڈ سے علامہ اقبال روڈ تک کوئین میری کالج روڈ کے اطراف میں گرین لاک ڈاؤن نافذ ہو گا۔ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔
چنگ چی رکشوں کے چلنے اور کمرشل جنریٹر چلانے پر پابندی ہو گی۔ بار بی کیو اور کھلے فوڈ پوائنٹس پر رات آٹھ بجے کے بعد مکمل پابندی ہو گی۔ گرین لاک ڈاؤن والے علاقوں میں کوئلے اور لکڑیاں جلانے والے فوڈ پوائنٹس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مذکورہ علاقوں میں شادی ہالز رات دس بجے کے بعد نہیں کھلیں گے۔
صفائی کمپنی پر بھی بنا چھڑکاؤ جھاڑو دینے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ گرین لاک ڈاؤن والے علاقوں میں 4 نومبر سے سرکاری و نجی دفاتر ورک فرام ہوم کے انتطامات یقینی بنائیں گے جبکہ گرین لاک ڈاؤن والے علاقوں میں سی ٹی او کی مقرر کردہ گائیڈ کے تحت محدود کی جائیں گی۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اسموگ پالیسی پر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پنجاب کی پہلی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ اسموگ کو قابو کرنے کے لیے مارچ سے آغاز ہو گیا تھا، ضلع لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس تیزی سے بڑھا ہے، اب یہ ملتان تک بڑھتا جا رہا ہے۔
سے 20 فیصد اور فیکٹریاں 5 فیصد اسموگ کی وجہ بنتی ہیں، پنجاب میں محکمہ ماحولیات کے پاس ٹوٹی ہوئی گاڑیاں تھی، حکومت میں آکر سب سے پہلے محکمہ ماحولیات کی گاڑیوں اور موٹرسائیکل اور دیگر چیزوں کو بدلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیف سٹی کے تھرمل کیمرا کے ذریعے دھواں دینے والی گاڑیوں کو جرمانہ کیا جا رہا ہے، 3 مرتبہ چالان کے بعد جو اپنی گاڑی ٹھیک نہیں کروائے گا اس کو بند کردیا جائے گا۔