پارلیمان کا کام قانون سازی، ملک میں آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے ، سحر کامران
اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کی راہنما سحر کامران نے ’روشن پاکستان نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان کا کام قانون سازی ہے،اٹھارویں ترمیم ہو یا موجودہ آئینی ترامیم ، پالیمان کی قانون سازی کو سیاسی رنگ دینا غلط ہے، انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو خود مختاری ملی ، این ایف سی ایوارڈ کا فیصلہ ہوا۔ پاکستان کے آئین کو دوبارہ بحال کیا گیا۔ پارلیمان کو اس کے اصلی حالت کے اندر اختیارات دیئے گئے۔ یہ وہ تمام اقدامات تھے جن سے جمہوریت مظبوط ہوئی۔جمہوریت کی مظبوطی ترقی کیلئے بہت ضروری ہے، جہاں تک آئینی عدالتوں کی بات ہے تو یہ کوئی انوکھی بات نہیں، دنیا میں جو بھی جمہوری ممالک ہے وہاں آئینی عدالتیں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں پاکستانی عدلیہ کا کیا رینک آرہا ہے؟یعنی پاکستان کا ایک عام شہری انصاف کیلئے پوری زندگی گزار لیتا ہے ، لیکن انصاف نہیں ملتا، کیونکہ عدلیہ کے اوپر ان کیسز کا بھی بوجھ ہوتا ہے جن کا عام آدمی کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں، ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت میثاق جمہوریت کا حصہ تھی اور یہ اس وقت نہیں ہوسکی۔کہیں دنیا میں نہیں ہوتا کہ ججزاپنے آپ کو خود اپوئنٹ کریں ۔ اس وقت افتخار چوہدری نے اپنا اثررسوخ استعمال کیا اور یہ نہیں ہونے دی۔ آج یہ وقت کی ضرورت ہے کہ آئینی عدالت ہوںتاکہ جو فیصلے آئین سے متعلق ہو وہ آئینی عدالت میں ہوںاور باقی ججز کی خالی اسامیاں ہے وہ بھی پر ُ ہوںاور ججز کی تعداد بھی بڑھیں تاکہ لوگوں آسانی سے انصاف مل سکیں ۔جس ملک میں انصاف کا نظام سست ہوں، ناقص ہوں، کمزور ہوںتو وہاں باقی نظام پر بھی اثر پڑتا ہے۔ آئینی عدالت ہوگی تو وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں پولرائزیشن ہیں۔ پولرائزیشن آپ کوعدالتوں، وکلا،پارلیمان اور عوام بھی نظر آئی گی۔سحرکامران نے کہا فیک نیوز نے ہمارے معاشرے کو بڑا نقصان پہنچا یاہے۔ ہمیں اپنی سوچ میں وسعت پید ا کرنی ہوگی، براشت پید ا کریں اور چیزوں کو تجزیے کے بعد قبول کریں ۔ ہمارے معاشرے میں ایک فیک میسج آتا ہےتو بغیر کسی تصدیق آگے چلنا شرو ع ہوجا تاہے۔ فیصلے آگر پہلے سے ہی پتہ ہو تو وہ کیسے فیصلے ہوئے ؟انہو ں نے کہا کہ عدالتوں اورججز میں پولرائزیشن نہیں ہونی چاہئے۔ ہمیں درستگی کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ ججز کو آئینی دائرکار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔
سحرکامران نے سندھ سے متعلق پراپیگنڈے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سندھ حکومت صحت کی بہترین سہولیا ت دے رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سکھر کا این آئی سی وی ڈی ، کراچی کا ٹراما سنٹر، سندھ میں کڈنی سمیت مختلف بیماریوں کا علاج سرکاری ہسپتالوں میں کیا جاتاہے۔ سائبر نائف ہسپتال بہترین سہولیات دے رہاہے۔ان کاکہنا تھاکہ سندھ صحت کی جو سہولیات فراہم کررہاہے اس طرح کی سہولیات باقی پاکستان میں بھی نہیں اور شائد ایشیائی ممالک میں بھی نہیں ہےاور یہ سارے سہولیات بالکل مفت دی جاری ہے۔ تھر پراجیکٹ ایک تاریخی پراجیکٹ ہے، گرلز کریڈٹ کالج سمیت بہت سارے منصوبے مکمل کئے ۔ پنک اور الیکٹرک بس کا آغازپہلے سندھ میں ہوا۔ مجھے خوشی ہوئی کہ ابھی اسلام آباد میں بھی خواتین کیلئے پنک بسسز آغاز کیا گیا۔ سندھ میں ہرچھوٹے بڑے دیہات کو ہائی ویز سے کنکٹ سندھ حکومت نے ہی کیا ہے۔ صوبوں کیخلاف فیک نیوز نہیں پھیلانے چاہئے۔ ٹوٹے پھوٹے سٹرکیں آپ کو پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی ملیں گی لیکن ایک مخصوص پروپیگنڈے کے ذریعے سندھ حکومت ٹارگٹ کرنا غلط ہے۔ کبھی سندھ کو لسانی بنیادی پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہےتوکبھی شہری کبھی دیہاتی علاقوں کو تقسیم کرانے کی سازش کی جاتی ہے۔ سندھ بھی پاکستان کا حصہ ہے سندھ محبتوں اور صوفیوں کا صوبہ ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ اسرائیل کے اقدامات اور تشدد روکنے میں ناکام، سحر کامران کی مجرمانہ خاموشی پرشدید مذمت
انہوںنے کہا کہ سب سے بہترین قانون سازی سندھ کے اندر ہوئی ہے ۔اس مرتبہ جو بلز پاس ہوئے وہ کم عمری کی شادی کا، خواتین کی تحفظ سے متعلق وہ کہی اور پاس نہیں ہوئے۔
پہلا پولیس سٹیشن سندھ میں بنا ہے، حقیقت پسندی سے تجزیہ کرنا چاہئے۔ سندھ کو ریسورسز نہ ملنےکی وجہ سے ہمارے منصوبے تاخیر کا شکار ہوتےہیں۔ آپ سکھر تک تو موٹربنالیتے ہیں لیکن جب سندھ کی بات آتی ہے تو آپ کو سپر ہائی کو موٹروے کا نام دے دیتے ہیں۔ وفاق کی طرف اعلانا ت تو ہوجاتے ہیں لیکن فنڈ ز نہیں ملتے ۔ پہلا نیوکلیئر پلانٹ بھی سندھ میں ہی تھا۔ ہم نے ریگستانوں کو آبا د کردیاہم پراپیگنڈہ نہیں کرتے ، کام کرتےہیں، ہم شائد اشتہارلگانے میں کمزور ہیں۔
انہوں نے کہا آخر میں کہا کہ ہمیں اپنی ملک کی قدر کرنی چاہئے پاکستان کے پاس بے پناہ قدرتی وسائل ہے، دنیا کا خوبصو رت دارلحکومت ہے، ہمارا ملک ہماری شناخت ہے۔
سحرکامر ان نے کہا کہ 1996 میں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کیساتھ میرا عشق ہے، پاکستان پیپلز پارٹی عوامی مفادات کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شادی کے بعد سعودی عرب گئی، دو سو بچوں کے سکول کو پانچ ہزار تک لے گئی، بیس کمروں کے سکول کو 124 تک لے گئی۔ پاکستان کی خاطرسعودی عر ب کی اچھی تنخواہ چھوڑ کر عملی سیاست میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ میں تمغہ امتیار ہوں پاکستان کیلئے حقیقی معنوں میں جدوجہد کیا۔ پاکستان اور روس کے تعلقات کو بڑھانے پر مجھے روس سے بھی ایوارڈ سے نواز ا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سینیٹر سحر کامران کا میثاق جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے اتحاد کی اپیل