اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان پیلپزپارٹی کی سینئر رہنما ورکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا ہے کہ پاکستان اور رشین فیڈریشن کے درمیان دوطرفہ تعلقات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، دونوں ممالک تجارت، توانائی اور سفارت کاری جیسے شعبوں میں کثیر جہتی تعاون کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ تجارت ہو، توانائی ہو یا سفارتی تعلقات، پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات تمام جہتوں میں مضبوط ہو رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون مضبوط ہورہا ہے۔ روس توانائی کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے، اور پاکستان اپنے تیل اور گیس کے وسائل سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان روس کو علاقائی روابط اور تجارتی راہداری فراہم کر سکتا ہے۔
سحر کامران جنہوں نے حالیہ برسوں میں روس میں متعدد بین الاقوامی فورمز بشمول برکس، ایس سی او ویمن کانگریس، آئی پی یو اسمبلی اور دیگر میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے، نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاک روس سفارتی تعلقات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے اسلام آباد میں روس کے سفیر البرٹ خوریف کی طرف سے یوم آزادی پر مبارکبادی خط کا حوالہ دیا، جس میں لکھا تھاکہ “روسی فیڈریشن پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ان کی ثابت قدمی اور مسلسل ترقی بہترین مفادات کے لیے کام کرتی ہے۔
ایکس پر ایک بیان میں سحر کامران نے پاکستان کے 78ویں یوم آزادی پر روسی سفیر کی جانب سے مبارکباد کے ویڈیو پیغام کا بھی جواب دیا، جس میں انہوں نے مختلف شعبوں میں گہرے تعاون کے امکانات پر زور دیتے ہوئے مضبوط دوطرفہ تعلقات کے لیے مسلسل کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا۔
سفیر البرٹ خوریف نے اپنے پیغام میں کہا، “روس اور پاکستان پہلے ہی سالوں سے دوست رہے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے پہلے سے مضبوط اور نتیجہ خیز تعلقات کو نئی بلندیوں پر پہنچتے ہوئے دیکھیں گے اور دونوں ممالک کو ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد کریں گے۔ پاکستان ناقابل یقین حد تک باصلاحیت، محنتی، اور کھلے دل والے لوگوں کا گھر ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔
پی پی پی رکن پارلیمنٹ، جو دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کے اعتراف میں روسی اسٹیٹ ایوارڈ حاصل کرنے والی ہیں، نے گزشتہ سال سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ روس اور اعلیٰ سطحی بات چیت کا ذکر کیا، جس نے دو طرفہ تعلقات میں نئی تحریک پیدا کی۔
اسے دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے، انہوں نے پاکستان کو روسی خام تیل کی ترسیل کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان پڑوسی ممالک روس، ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کھولنے کے عمل کا خاکہ بھی بنا رہا ہے۔