پیر,  06 جنوری 2025ء
حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان عدم اعتماد کے باعث گوادر دھرنا جاری

کوئٹہ(روشن پاکستان نیوز) حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے درمیان دستخط شدہ معاہدے کے باوجود عدم اعتماد کے باعث کوئٹہ، گوادر اور بلوچستان کے دیگر حصوں میں گزشتہ روز احتجاجی مظاہروں کا سلسہ جاری رہا، اس دوران سڑکوں پر رکاؤٹیں کے ساتھ ساتھ مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی جاری رہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سرکاری حکام نے دعویٰ کیا کہ معاہدے کے بعد درجنوں مظاہرین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حامیوں کو رہا کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں کمیٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ یہ احتجاج ختم کرے۔

تاہم، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اصرار کیا کہ نوشکی کے علاقے میں حالات پہلے ہی خراب ہو چکے ہیں، جہاں شاہراہوں اور سڑکوں کو بلاک کرنے کے بعد جھڑپیں شروع ہو گئیں، کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ جھڑپوں کے درمیان ایک شخص ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا، حالانکہ سرکاری حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی، البتہ نوشکی کے مقامی حکام نے جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیرداخلہ بلوچستان میرضیا لانگو نے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور کمیٹی کے ذمہ داران صوبے بھر میں دھرنے ختم کردیں گے۔

مذاکرات میں حق دو تحریک کے چیئرمین حسین واڈیلا، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے ماجد سورابی، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مولان اعبدالحمید سمیت دیگر رہنماوں نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔

گوادر میں ضلعی انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد حکومت بلوچستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان 7 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پایا تھا، جس پر عملدرآمد کے تحت 70 کارکنوں کو رہا کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

معاہدے کے نکات
معاہدے پر ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کے دستخط ہیں۔

معاہدے کے متن کے مطابق دھرنا ختم کرنے سے قبل بلوچستان اور کراچی میں راجی مچی کی پاداش میں گرفتار افراد کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے گا، جن مظاہرین کو جیلوں میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے، انھیں عدالتی کارروائی کے بعد 5 اگست تک رہا کیا جائےگا۔

معاہدے کے مطابق حکومت بلوچستان حکومت سندھ سے رابطہ کرکے سندھ میں گرفتار افراد کی رہائی یقینی بنائے گی، راجی مچی کے دوران درج ہونیوالے تمام مقدمات واپس لیے جائیں گے۔

معاہدے کے نکات کے مطابق ان مقدمات کو ختم نہیں کیا جائے گا جن میں جانی نقصانات ہوئے ہیں، دھرنا ختم ہوتے ہی تمام شاہرائیں کھول دی جائیں گی اور 2 گھنٹے بعد موبائل نیٹ ورک بھی بحال کردیا جائےگا۔

معاہدے کے متن میں کہا گیا کہ انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ذمہ داروں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی، تمام اشیا جو حکومتی قبضے میں ہیں، ایک ہفتے میں واپس کردی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: کمیٹی میں سے کمیٹی نکلے گی تو پھر کمیٹی چوک ہی نکلےگا،لیاقت بلوچ

اس میں کہا گیاکہ دھرنا ختم ہونے کے بعد دھرنے کی پاداش میں کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، راجی مچی کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونیوالے افراد کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائےگا۔

معاہدہ کے مطابق دھرنے کے بعد کسی بھی شرکا کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، گوادر میں میرین ڈرائیو پر جاری دھرنا ختم ہوتے ہوہی صوبے کے دیگر علاقوں کے دھرنے ختم کیے جائیں گے۔

مزید خبریں