اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ہے نہ معاشی، فارم 47 والے ملک نہیں بناتے۔
آج ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگ الیکشن ہارکر بیٹھیں ہیں
انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں سوچا تھا پاکستان ایسا ہو گا ،اقتدار کی کرسیوں پر ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو ضمیر بیچ کر ایوان میں نہ بیٹھیں آج ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگ الیکشن ہارکر بیٹھیں ہیں،ملک میں تینوں بڑی جماعتوں کو آزما جا چکا ہے ، ارباب اختیار تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں حل پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں ، آج ہمیں کرسیوں کی پروا ہے عوام کی پروا نہیں ہے۔ ملک میں جماعتیں مخصوص مقاصد کے لیے بنائی جاتی ہیں، ایوانوں میں ایسے لوگوں کی نمائندگی ہونی چاہیے جو کرسیاں تلاش نہ کریں۔
پاکستان کا نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے، موجودہ نظام کے تحت ملک نہیں چل سکتا: مفتاح اسماعیل
عوام پاکستان پارٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ یہ نظام بدلنے کیلئے نئی پارٹی بنائی، یہ نظام پاکستان کو آگے بڑھنے نہیں دیتا، ملک میں 2کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں،مڈل کلاس پاکستانی کو مارا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نوکری پیشہ افراد کا ٹیکس دگنا کردیا گیا، پاکستان کا نظام شکاری اور عوام شکار ہیں ، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کی بہترین عکاسی ہے ، 10کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں،کیا حکومت ایسٹ انڈیا کمپنی چلا رہی ہے؟
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ جو نظام عوام کا تحفظ نہیں کرسکتا وہ نظام نہیں چل سکتا ، ہم ایسے نظام کو چلنے نہیں دیں گے، وہ پاکستان ہمیں منظور نہیں جس میں ظلم کا نظام ہوں، پاکستان میں نظام درست نہیں اس لیے ہم دوسرے ممالک سے پیچھے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب عام لوگوں کو بھی اس نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے سیاست میں آنا ہوگا، ہم اپنی جماعت میں بھی میرٹ لے کر آئیں گے ، یہ ملک اس لیے بنا کہ ہر کوئی آگے بڑھ سکے ، ہم اپنے نوجوانوں کو مایوس نہیں دیکھناچاہتے، یہ کیسا ملک سے جس میں 90 فیصد لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ آپ آگے نہیں بڑھ سکتے۔
مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھاکہ 30سال سے ملک میں دہشت گردی ہو رہی ہے، اب پھر ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی باتیں ہورہی ہیں ، اللہ کرے ہم اس آپریشن میں کامیاب ہوں ۔
دوسری جانب مہتاب عباسی نے کہا کہ ہم پاکستان کو مایوسی میں دھکیل رہے ہیں ، 20 ،25 برس قبل اس ملک میں ایسی مایوسی نہیں تھی۔