سیالکوٹ(روشن پاکستان نیوز)رہنما استحکام پاکستان پارٹی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میرا علاقہ سیالکوٹ ہے اور سیالکوٹ بارڈر ایریا کے بالکل قریب ہے جہاں پر میرے فوجی جوان تپتی دھوپ میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے دن رات کوشاں رہتے ہیں لیکن کچھ لوگ یہ برداشت نہیں کر سکتے اور میرے عظیم فوجیوں اور ان کے شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرتے ہیں یہ بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے۔ آپ کی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ یا کسی سیاسی فرد کے ساتھ لڑائی ہے تو آپ ان سے لڑائی کریں لیکن اس آڑ میں شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی ناقابل برداشت ہے۔ہماری پارٹی کا نظریہ ہے کہ “سپاہ باقی تو دفاع باقی”۔ پاکستانی دفاع کےلئے جانوں کا نزرانہ پیش کرنے والوں کی یادگاریں زندہ قوموں کےلئے تاج محل سے بڑھ کر ہوتی ہیں۔ جن کی بے حرمتی جرم عظیم ہے۔سیاست میں حواس باختگی کوئی گنجائش نہیں۔جس پارٹی کو ملکی سالمیت کا خیال نہیں اسے سیاست میں بھی رہنے کا کوئی حق نہیں۔ جس نے جو بویا وہی کاٹ رہا ہے۔پارلیمںٹ کے اندر موجود جماعتوں کے پاس اس وقت بہتری موقع ہے کہ وہ الیکٹورل ریفارمز کی طرف جائیں تاکہ صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنایاجاسکے۔ضد اور نفرت کسی مسئلے کا حل نہیں، جوش جب ہوش پر طاری ہو جائے تو سوائے ہاتھ ملنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
فردوس عاشق اعوان نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ملک میں ایک ایسا سیاسی قیدی ہے جس نے ملک میں نفرت کے بیج بوئے، آج بھی ملک کو پیچھے دھکیلنے کے لیے کوئی نہ کوئی سازش میں مصروف ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ آج سب کو نفرت بھلا کر ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے، ضد اور نفرت کسی مسئلے کا حل نہیں، بڑھکیں مار کر سوشل میڈیا ٹرینڈ بنا سکتے ہیں، یہ مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2024ء کا الیکشن میرے سیاسی سفر کا موڑ تھا جو آیا اور گزر گیا، میری سیاست صرف عوامی ترقی اور خوشحالی کی جدو جہد ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جوش جب ہوش پر طاری ہو جائے تو سوائے ہاتھ ملنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا، آئی پی پی نے قوم کو یکجا کرنے کی کوشش کا آغاز کیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر شہری کا اس ملک کے ساتھ وہ رشتہ ہے جو کلمے کی بیناد پر بنا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایسی اصلاحات کریں جس سے پاکستان میں شفاف الیکشن ہوں، آنے والے الیکشن کے لیے کوئی لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔
فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ جو جماعت انتشار کی سیاست کر رہی ہے اسے کہتی ہوں کہ بات چیت حل ہے، بات چیت کی شرط اگر کسی ادارے کے سربراہ کے ساتھ ہی کرنی ہے تو یہ آمرانہ سوچ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی الیکشن کے دوران پاکستان کو للکار رہا ہے، جوان سرحدوں پر عوام کی حفاظت کے لیے ہیں، یہ منظم افواج نہ ہوں تو غزہ جیسا حال ہو۔