پیر,  15  ستمبر 2025ء
اسلامی دنیا سے روس کا تعلق مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے نمایاں کردار ادا کرے گا، سحر کامران

ماسکو(روشن پاکستان نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، خصوصی طور پر اسلامی دنیا اور رشیا کے عنوان سے قازان فورم اس بات کی دلیل ہے کہ روس کا اسلامی دنیا سے تعلق انتہائی اہمیت کا حامل ہے. کیونکہ آج دنیا کو جو چیلنجز درپیش ہے اس میں اگر ہم مل کر مقابلہ نہیں کریں گے تو ہم ان چیلنجز کا سامنا نہیں کرسکتے۔

یہ بات آج کازان فورم میں شریک قومی اسمبلی کی ممبر سحر کامران نے  میڈیا سے بات چیت میں کہی۔

سحر کامران نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم کہتے تھے بائیو پولر ورلڈ ہے، پھر وقت آیا دنیا یونی پولربن گئی، مگر آج دنیا ملٹی پولر بن چکی ہے. جس میں ملٹی لیٹرل تنظیمیں ابھر کر سامنے آ رہی ہیں، جیسا کہ بریکس ہے، شنگھائی تعاون تنظیم ہے،لہٰذا آج دنیا کا مرکز اور نظر چند ممالک کی طرف نہیں ہے۔

سحر کامران کا کہنا تھا کہ روس کا اسلامی دنیا سے بڑھتا تعاون ہمارے لئے نئے مواقعے پیدا کرے گا کیونکہ روس میں مسلمانوں کی بھی بڑی آبادی موجود ہے. جس سے معاشی، تجارتی اور سیاحتی شعبوں کو فروغ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیو پولیٹیکل معاملات میں بھی روس کا بڑا کردار ہے خاص کر ابھی حال ہی میں روس کا فلسطین کے حوالے سے موقف بہت اہم ہے. انہوں نے کہا لہٰذا جتنا روس او آئی سی کا تعاون بڑھے گا اتنے ہی مواقعے بڑھیں گے، اور ہمیں ان مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے، خاص طور پر فلسطین کے مسلہ کو حل کرنے کے لئے کے یہاں سے ایک آواز جانی چاہئے، کیونکہ ان کی آواز بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں بھی ان کی آواز اٹھنی چاہئے جس سے فلسطین میں غیر قانونی قبضہ اور ان کی نسل کشی ختم ہو.

ایک اور سوال کے جواب میں سحر کامران نے مزید کہا جیسے حلال فوڈ انڈسٹری ہے اس سے بہت بڑی معاشی سرگرمی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا ٹیکنالوجی کا اصول اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ہیں۔ پاکستان بھی اس سے متاثر ہے، غذائی قلت کا بحران ہے، تعلیمی میدان میں بھی ہم باہمی تعاون کر سکتے ہیں۔

سحر کامران نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری واحد سویلین صدر تھے جنہوں نے ایک طویل عرصہ کے بعد روس کا دورہ کیا، اور پھر شنگھائی تعاون تنظیم میں رکن بننے کے لئے روس نے پاکستان کی حمایت کی. انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ہی پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت ممکن ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا اس بات پر یقین ہے کہ ریجنل ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئے جس کے بعد سی پیک کا آغاز ہوا۔

سحر کامران نے کہا کہ ہمیں عالمی پابندیوں کے خلاف بھی آواز اٹھانی چاہئے۔

سحر کامران نے کہا کہ پاکستانی سپیکرز کو جب موقع ملے گا تو وہ کشمیر کی بھی ضرور آواز اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تنازعات سے باہر نکلنا ہوگا.جسے امریکا جسے امریکا چین کے خلاف بھارت کی حمایت کرتا ہے یہ سب اس کا رد عمل نظر آ رہا ہے۔

مزید خبریں