هفته,  23 نومبر 2024ء
ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی،فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے حالیہ ضمنی انتخابات پر اپنی جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی سمیت انتخابی عمل بڑی حد تک مناسب طریقہ کار کے مطابق تھا تاہم چند ایک حلقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

فافن کی جانب سے 21 اپریل کو منعقدہ ضمنی انتخابات پر جاری ابتدائی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 8 فروری کے جنرل الیکشن کی نسبت تبدیل ہوتا ہوا نظر آیا۔

ٹرن آؤٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں تو ووٹر ٹرن آوٹ واضح طور پر کم ہوا، گجرات، خضدار اور قلعہ عبداللہ میں ووٹرن آوٹ میں شرح بلند ہوئی،گنتی سے خارج ووٹوں کی تعداد بھی آدھی ہوگئی۔

فافن نے بتایا کہ وزیر آباد اور تلہ گنگ میں کہیں کہیں آزاد جائزہ کاری میں رکاوٹ اور تشدد رونما ہونے کے واقعات دیکھے گئے، نتائج کی شفافیت اور بیلٹ پیپرز کے اجرا کے عمل میں بے ضابطگیوں کے کچھ واقعات بھی مشاہدے میں آئے۔

جائزہ رپورٹ میں کہا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کی شرح تقریباً 36 فیصد رہی، جو 8 فروری کے انتخابات کے مقابلے میں کم تھی، خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح میں 12 فیصد اور مردوں کی شرح میں 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں 75 ہزار 640 کا اضافہ ہوا، 8 فروری کے عام انتخابات میں ان حلقوں میں 72 ہزار 472 ووٹ گنتی سے خارج ہوئے تھے اور ضمنی انتخابات میں 35 ہزار 574 ووٹ خارج ہوئے۔

فافن نے بتایا کہ4 حلقوں میں خارج شدہ ووٹوں کی تعداد جیتنے والے امیدواروں کے مارجن سے زیادہ تھی جبکہ8 فروری کو ایسا کوئی حلقہ نہیں تھا جہاں خارج ووٹوں کی تعداد فتح کے مارجن سے زیادہ ہو ۔

ابتدائی جائزہ رپورٹ کے مطابق پی پی-36 وزیر آباد اور پی پی-93 بھکر کے علاوہ جماعتوں نے عام انتخابات کے دوران اپنی جیتی گئی نشستیں برقرار رکھیں، ان دو حلقوں میں 8 فروری کو بالترتیب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد اور دیگر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے جبکہ ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

فافن کے مطابق پی پی-36 وزیر آباد اور پی پی-93 بھکر میں کامیاب اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان جیت کا فرق مارجن سے کم ہوا تاہم ضمنی انتخابات کے دیگر تمام حلقوں میں جیت کے مارجن میں اضافہ دیکھا کیا گیا۔

ضمنی انتخابات کی شفافیت پر بتایا گیا کہ پولنگ کا عملہ، پولنگ اسٹیشنز کا قیام، ووٹرز کی شناخت، بیلٹ پیپرز کا اجرا اور ووٹوں کی گنتی، بڑی حد تک مناسب طریقہ کار کے مطابق تھی۔

فافن نے مزید بتایا گیا کہ زیر مشاہدہ تقریباً14 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسروں کی طرف سے بیلٹ جاری کرنے کی کچھ درکار ضروریات سے اجتناب کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، پولنگ ایجنٹس اور مجاز مبصرین کو ووٹنگ اور گنتی کے عمل تک رسائی حاصل رہی تھی۔

فافن نے کہا کہ وزیر آباد میں پی پی-36 اور چکوال کم تلہ گنگ پی پی-22 آزادانہ مشاہدے پر پابندیاں دیکھنے میں آئیں،19 پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی حکام یا پریذائیڈنگ افسران نے فافن کے مبصرین کو انتخابی عمل کے مشاہدے سے روکا۔

فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-207 شہید بینظیر آباد اور پی پی-80 دادو میں بلا مقابلہ ہونے کا اعلان کیا گیا، 22 حلقوں کے لیے کل 264 امیدواروں نے حصہ لیا، (ن) لیگ کا عام انتخابات کی نسبت ضمنی انتخابات میں کامیابی کا مارجن زیادہ رہا۔

فافن نے بلا مقابلہ جیت کی حوصلہ شکنی اور برابری سطح کے میدان کے اصول کو برقرار رکھنے کے لیے انتخابی امیدواروں کی طرف سے دستبرداری اور استعفوں کی دفعات پر نظرثانی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

ضمنی انتخابات کے فارم 47 جاری، 22 امیداروں کی کامیابی کا اعلان

واضح رہے کہ 2 روز قبل 21 اپریل کو منعقدہ ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) سب سے زیادہ 16 نشستیں حاصل کیں اور دیگر نشستیں پی پی پی، پی ٹی آئی اور آزاد امیدواروں کے حصے میں آئی تھیں۔

قومی اسمبلی کے لیے پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے تھے، صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوا، ان میں پنجاب اسمبلی کی 12 جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل تھیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارمز 47 کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے 2 جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار نے خیبرپختونخوا سے ایک ایک نشست حاصل کی، دریں اثنا، پیپلز پارٹی نے سندھ سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے 10 صوبائی نشستیں حاصل کیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) ایک نشست پر کامیاب ہوئی، خیبرپختونخوا میں ایک، ایک نشست سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار کے حصے میں آئی۔

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل نے ایک ایک صوبائی نشست جیتی، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پی بی 50 سے ایک صوبائی نشست بھی جیت لی، جہاں دوبارہ پولنگ ہوئی تھی۔

دریں اثنا، سندھ میں این اے 196میں پیپلز پارٹی بھاری مارجن سے کامیاب ہوئی۔

مزید خبریں