هفته,  23 نومبر 2024ء
گندم کی قیمت کم ملنے پرسحر کامران قومی اسمبلی میں پھٹ پڑیں،کسانوں کا استحصال بند کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر رہنماء ورکن قومی اسمبلی سحر کامران گندم کے کاشتکاروں سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کسانوں کا استحصال بند کیا جائے ،اگر گندم کی قیمت کا یہ ہی حال رہا تو زرعی زمینیں کسی بلڈر یا ہاوسنگ سوسائٹی کو دے دی جائیں۔

 

تفصیلات کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر رہنماء ورکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہاکہ گندم کے کاشتکاروں کا استحصال ایک المیہ بن چکا ہے، بمپر کراپ کا دعویٰ کرنے والے کٹائی کے موسم سے پہلے گندم امپورٹ کر لیتے ہیں اور کاشتکار اپنی فصل نقصان پہ بیچنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے تین سالوں میں کھاد، پانی،ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔بیج کی قیمتیں،ٹرانسپورٹیشن، مزدوری، ادویات اورکسان کی ضروریات سے متعلق لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔نگران حکومت نے گندم درآمد کرنے کی اجازت دی، جس کی وجہ سے جولائی ۲۰۲۳ سے ۳۱ مارچ ۲۰۲۴ تک ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی گی۔

مزیدپڑھیں:ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر کی پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں کھلی کچہری،شہریوں کے مسائل سنے

ان کا کہنا تھا کہ گندم کے وافر مقدار میں ذخائر ہونے کی وجہ سے کاشتکار سے گندم کی محدود خریداری ہو رہی ہے، اور کاشتکار اپنی گندم شدید نقصان میں بیچنے پہ مجبور ہیں،اگر یہ ہی حال رہا تو زرعی زمینیں کسی بلڈر یا ہاوسنگ سوسائٹی کو دے دی جائیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کاحوالہ بھی دیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ سال 2017 سے 2022  تک سرکاری اداروں کی جانب سے  مہنگی گندم درآمدکی گئی۔

‏‎سرکاری محکموں ٹی سی پی اور  پاسکو  کی طرف سے گندم کی مہنگی امپورٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کی تحقیقات ضروری ہیں۔

آخر میں انہوں نے ایوان کی توجہ ایک اور اہم نکتہ کی طرف مبذول کرائی اور کہاکہ بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں اکھنڈ بھارت کا ایک نقشہ بھی آویزاں کیا گیا ہے، جس میں پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش کو بھی بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس نقشے کو ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس کی خواہش کردہ نظریاتی ہندو ریاست کی علامت اورتوسیع پسندانہ ذہنیت کا اظہار قرار دیا جا رہا ہے۔

سحر کامران نے کہاکہ یہ اقدام جو کہ بھارت کے ناپاک عزائم کا عکاس ہے، تسلیم شدہ عالمی سرحدوں کی خلاف ورزی اور شدید تشویش کا باعث ہے۔

مزید خبریں