پیر,  21 اپریل 2025ء
صحافی عمران ریاض کی گرفتاری،سوشل میڈیا صارفین کا ملا جلا ردعمل

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز)سوشل میڈیا صارفین نےکہا ہے کہ مقتول صحافی ارشد شریف نے اس ملک کے لیے اپنی جان، اپنی فیملی سب کچھ قربان کر دی ہے ،پاکستانیوں کیا آپ ارشد شریف کی طرف عمران ریاض کو بھی کھونا چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین صحافی عمران ریاض کے حق اورمخالفت میں کھل کر بول رہے ہیں اور حکومت پران کو گرفتار کرنے کے اقدام پر بھی سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ارشد شریف نے اپنی فیملی اور اپنی جان اس ملک پر قربان کر دی اور جام شہادت نوش کیا۔

صارفین کے مطابق یہ سب کچھ ارشد شریف نے اس ملک کے لیے اور اس قوم کے لیے کیا، اب اسی طریقے سے صحافی عمران ریاض کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

صارفین کے مطابق اگر تنقید کرنا جرم ہے تو پھر اس ملک میں سب کچھ بند کر دینا چاہیے تاکہ حکومت کے برے اقدامات کے خلاف کوئی بھی نہ بول سکے اور یہ حکمران اپنی مرضی سے جو کچھ کرنا چاہیں کریں۔

انہوں نے کہا کہ صحافی ریاست کا چوتھا ستون ہے، صحافیوں کی وجہ سے ہی یہ ملک بچا ہوا ہے اور صحافیوں کی آوازاوران کے مدبرانہ تجزیوں سے رہنمائی حاصل کر کے اس ملک کو چلایا جا رہا ہے۔

تاہم دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے عمران ریاض پر کڑی تنقید بھی کی کہ صحافی عمران ریاض کو حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے اور آئینی و قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے تنقید کرنی چاہیے ۔

بعض سوشل میڈیا صارفین کے مطابق عمران ریاض کو حکومت کے برے کام پر پر تنقید کا نشانہ بنانا چاہیے اور ان کے اچھے کام کی حمایت بھی کرنی چاہیے۔

ایک سوشل میڈیاصارف نے لکھا کہ یہ بندہ بڑہ ڈرامے باز ہے، اسکا ماضی تو دیکھو ،ٹک ٹاکر ہے ،لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرتا ہے۔

عبدالواحد نامی شہری نے کہاکہ اس بندے کو چاہیے صحافت چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو جائے۔

ارشدشریف قتل

یادرہے کہ ارشد شریف گزشتہ سال اگست میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں اکتوبر میں قتل کردیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔

اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔

قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینیا پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے تھے۔

مزید خبریں