نیو یارک(روشن پاکستان نیوز) یومِ شہدائے کشمیر کے موقع پر نیو یارک کے مصروف ترین علاقوں، بالخصوص ٹائمز اسکوائر اور مین ہٹن کی سڑکوں پر کشمیری کمیونٹی کی جانب سے ایک طاقتور ڈیجیٹل مہم چلائی گئی جس نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی۔ اس مہم کا مقصد عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے جاری مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اور کشمیری عوام کی طویل جدوجہد سے آگاہ کرنا تھا۔
الیکٹرانک بل بورڈز پر دکھائے جانے والے پیغامات میں 13 جولائی 1931 کے ان 22 کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جنہیں سری نگر کی سنٹرل جیل کے باہر اذان دیتے ہوئے ڈوگرہ فوج نے ایک کے بعد ایک گولی مار کر شہید کیا۔ اس اذان کو مکمل کرنے کے لیے 22 نوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا تھا، اور تب سے یہ دن کشمیری قوم ہر سال “یومِ شہدائے کشمیر” کے طور پر مناتی ہے۔
ڈیجیٹل سکرینز پر “Justice for Kashmir”، “Stop Killing Kashmiris”، “End Indian Occupation” اور “Kashmiris Want Freedom” جیسے جراتمندانہ پیغامات نمایاں تھے جنہوں نے نیویارک میں راہگیروں اور سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ مہم میں ویڈیوز اور تصویری مواد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال، کرفیو، گرفتاریوں، اور شہادتوں کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا گیا۔
کشمیر کونسل امریکہ کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہم دنیا کو باور کرانے کی ایک کوشش ہے کہ مسئلہ کشمیر محض ایک جغرافیائی تنازع نہیں بلکہ انسانی حقوق کا ایک سنجیدہ بحران ہے، جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مہم کے دوران کئی امریکی شہریوں نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی اور سوشل میڈیا پر تصویریں اور ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی۔
منتظمین نے اعلان کیا کہ اس نوعیت کی مزید مہمات آئندہ ہفتوں میں یورپ کے مختلف شہروں میں بھی شروع کی جائیں گی تاکہ دنیا کو باور کرایا جا سکے کہ کشمیری عوام آج بھی آزادی، انصاف اور اپنے بنیادی حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: 13 جولائی کشمیریوں کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، سردار خادم طاہر