برطانیہ: پاکستانی نژاد برطانوی شہری کی بیوی کی جانب سے جھوٹے تشدد کے الزامات کا معاملہ

بریڈ فورڈ(روشن پاکستان نیوز) ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری کی بیوی نے اپنے شوہر پر تشدد کے جھوٹے الزامات عائد کیے ہیں، جس سے مقامی کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خاتون نے پولیس کو اطلاع دی کہ شوہر نے اس پر تشدد کیا اور گھر میں توڑ پھوڑ کی، تاہم شوہر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد افراد نے اپنی ذاتی تجربات شیئر کیے ہیں، جن میں سے بیشتر نے خواتین کے منفی رویے اور اپنے مقاصد کے لیے مردوں کا استحصال کرنے والی خواتین پر تنقید کی ہے۔

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل:

اسحاق: “جو لوگ اپنے ساتھیوں پر جھوٹے الزامات عائد کرتے ہیں، ان کی پولیس تحقیقات کی جا رہی ہیں اور انہیں جھوٹے الزامات لگانے پر واپس بھیجا جا سکتا ہے۔”

ارسلان منیر: “میرے ساتھ بھی پچھلے ماہ ایسا ہی ہوا۔ میں نے 24 گھنٹے لاک اپ میں گزارے، لیکن تشدد ثابت نہ ہو سکا۔”

مو یاس: “میری بہو نے 8.5 سال ہمارے ساتھ رہنے کے بعد جب اس نے شہریت حاصل کی، تو اس نے کہا کہ ہم نے اس پر تشدد کیا۔ اس کے بعد وہ دوسرے مرد کے ساتھ چلی گئی۔”

ڈیکسٹ روز: “میرے ساتھ بھی ایسا ہوا۔ میرے شوہر نے مجھ پر جھوٹے تشدد کے الزامات لگائے تاکہ وہ ویزا حاصل کر سکے۔”

یہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بعض افراد ویزا یا شہریت حاصل کرنے کے لیے جھوٹے الزامات کا سہارا لیتے ہیں، جس سے نہ صرف متاثرہ شخص کی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ معاشرتی اعتبار بھی مجروح ہوتا ہے۔

برطانوی حکام ایسے الزامات کی سنجیدگی سے تحقیقات کرتے ہیں اور جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

مستقبل کے لیے تجاویز:

قانونی آگاہی: افراد کو اپنے حقوق اور قانونی طریقہ کار سے آگاہی حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ایسے جھوٹے الزامات سے بچ سکیں۔

سماجی ذمہ داری: کمیونٹی کو اس بات کی آگاہی دینی چاہیے کہ جھوٹے الزامات نہ صرف متاثرہ شخص کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ پورے خاندان کی عزت و وقار کو بھی مجروح کرتے ہیں۔

حکومتی اقدامات: حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین اور پالیسیز مرتب کرنی چاہیے تاکہ جھوٹے الزامات کا سدباب کیا جا سکے۔

اس واقعے نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی میں ایک نئی بحث کا آغاز کیا ہے، جس میں جھوٹے الزامات کے سدباب کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کا الزام، برطانیہ میں 4 ایرانیوں سمیت 5 افراد گرفتار

مزید خبریں