بدھ,  23 اکتوبر 2024ء
ڈھولچی گروپ’’فور برادرز ان یو کے‘‘ نے برطانیہ میں بھی اپنی سروس کا آغاز کر دیا

مانچسٹر(روشن پاکستان نیوز)موسیقی اور تقریبات میں ڈھول کی ایک الگ ہی اہمیت ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جہاں ڈھول بجے، وہاں لوگوں کو اس کی تھاپ پر ناچنے سے روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈھول بجانے کا فن برصغیر میں کافی پرانا ہے، خاص طور پر پاکستان میں بہت سے ڈھول ماسٹر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا رہے ہیں۔

لیکن پاکستان سے تعلق رکھنے والے چارنوجوان ڈھول ماسٹرزسجاد علی خان، اعجازعلی اینڈ جازی، سائیں فیاض حسین اور سعید نے حال ہی میں سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی ہے۔

 پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات میں مدعو کیے جاتے ہیں جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرکے شرکا کی داد وصول کرتے ہیں اور ان کا روزگار بھی اسی سے وابستہ ہے۔

انہوں نے ڈھول کے ساتھ گانے کا ٹرینڈ بھی متعارف کروایا ہے، جو سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہوا۔

وہ ڈھول تو مخصوص انداز میں بجاتے ہی ہیں، ساتھ میں مختلف گلوکاروں کے گانے بھی گاتے ہیں جنہیں شائقین کافی پسند کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس لئے ڈھول بجانے کے مایہ ناز کھلاڑی گروپ’’فور برادرز ان یو کے‘‘ نے برطانیہ میں بھی اپنی سروس کا آغاز کر دیاہے ۔

’’فوربردارزان یوکے‘‘کے مطابق ان کے ہاں  قوالی، گانے اورڈی جے کی بکنگ بھی جاری ہے۔

تمام افراد ماہر ہیں اوراپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے لوگوں میں بے حد مقبول ہیں اور پاکستان میں بھی ان کو بے حد سراہا جا رہا ہے۔

مذکورہ بینڈ کوبرطانیہ کے مختلف شہروں میں مقیم پاکستانی کمیونٹی بے حد پسند کر رہی ہے اور ان دنوں مذکورہ ڈھول ماسٹرز کے پاس بکنگ کا سلسلہ جاری ہے اورمتعدد شوقین افراداپنے اپنے شیڈول پروگرامزکیلئے ’’فوربردارزاین یوکے‘‘کومدعو کرچکے ہیں۔

ڈھول ماسٹرز نے روشن پاکستان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈھول کا فن ان کی خاندانی میراث ہے۔ ان کے آباؤ اجداد بھی اسی فن سے وابستہ تھے اور یہ ان کا پیشہ بھی تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بزرگوں نے اس فن کو اپنے علاقے تک رکھا لیکن وہ پورے ملک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں اپنے مداحوں کو تفریح فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میرا ڈھول بجانے کا مخصوص انداز اور ساتھ گانے کا ٹچ زیادہ پسند کیا جا رہا ہے۔

ڈھول کی تاریخ  
ڈھول پورے برصغیر پاک و ہند میں علاقائی تغیرات کے ساتھ وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے دوہرے سر والے ڈھول کی متعدد اقسام میں سے کسی ایک کا حوالہ دے سکتا ہے۔

بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان میں اس کی تقسیم کی حد میں بنیادی طور پر شمالی علاقہ جات جیسے پنجاب، ہریانہ، دہلی، کشمیر، سندھ، آسام وادی، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، اڈيشا، گجرات، مہاراشٹر، کوکن، گوا، کرناٹک، راجستھان، بہار شامل ہیں۔ جھارکھنڈ اور اتر پردیش۔ یہ سلسلہ مغرب کی طرف مشرقی افغانستان تک پھیلا ہوا ہے۔

ایک متعلقہ ساز ڈھولک یا ڈھولکی ہے۔ اس کے اصل بھارت اور پاکستان کے پنجاب کے علاقے ہے۔

ڈھول دو لکڑی کی چھڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے بجایا جاتا ہے، جو عام طور پر لکڑی، چھڑی سے بنی ہوتی ہے یا اسے ویکر کین بھی کہا جاتا ہے۔ استعمال ہونے والی چھڑی کو پنجابی میں ڈگہ کہا جاتا ہے۔

روایتی طور پر ڈھول بجانے والا جا کر تالی (بلوط یا مہوگنی) کے نام سے جانے والے سخت لکڑی کے درخت سے شاخ تلاش کرتا ہے جو قدرتی طور پر اس زاویے پر مڑے ہوئے ہوتی ہیں اور اسے ڈگہ (باس اسٹک) کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

موڑنے والی چھڑی کی وجہ بکری کی کھال ہے۔ یہ 80-100جی ایس ایم کاغذ کی طرح پتلا ہے، لہذا جلد کو چھیدنے سے بچنے کے لیے چھڑی کو جھکانا پڑتا ہے۔ باس اسٹک یا ڈگگا ان دونوں میں سے زیادہ موٹی ہے اور آٹھویں یا چوتھائی گول قوس میں جھکی ہوئی ہے جو آلہ سے ٹکراتی ہے۔ دوسری چھڑی، جسے تہلی کے نام سے جانا جاتا ہے، بہت پتلی اور لچکدار ہوتی ہے اور یہ آلے کے اونچے سرے کو بجانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ڈھول کندھے پر لٹکایا جاتا ہے یا زیادہ شاذ و نادر ہی، کھلاڑی کے گلے میں پٹا ہوتا ہے جو عام طور پر بنے ہوئے روئی سے بنتا ہے۔ لکڑی کے بیرل کی سطح کو بعض صورتوں میں کندہ شدہ نمونوں اور بعض اوقات پینٹ سے سجایا جاتا ہے۔

مزید خبریں