مانچسٹر(روشن پاکستان نیوز)برطانیہ کے چار جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لئے لیبر پارٹی کے امیدوار برائے رکن پارلیمنٹ پاکستانی نژادافضل خان نے بھی اپنی سیاسی مہم کا آغاز کردیاہے۔
ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کو صرف اپنی ذات تک محدودنہیں ہوناچاہیے بلکہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے آگے بڑھنا چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میری سلیکشن چھ ماہ پہلے کی ہوئی ہوئی ہے اورمیں پرامید ہوں کہ ووٹرز میرا ساتھ دینگے اورمجھے کامیاب بنائینگے۔
انہوں نے کہ لیبر پارٹی کے حوالے سے ووٹرز کو جو خدشات ہیں میں انہیں دو رکرنے کا یقین دلاتا ہوں۔
ان کا کہنا تھانوجوان ووٹرز اور سپورٹرز میرے ساتھ ہیں ،میں ان سے مکمل تعاون کرونگا اور کسی بھی معاملے پر اور کسی بھی فورم پر ان کی بات سنی جائیگی ۔
انہوں نے کہاکہ درست بندوں کو آگے نہیں لاتے جس کی وجہ سے ہم کمزور پڑ جاتے ہیں،میں انشا اللہ جیت کر اچھے بندوں کو اور خصوصاًاپنی کمیونٹی کے لوگوں کو آگے لائونگا اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں سے بھرپوراستفادہ حاصل کرینگے۔
انہوں نے کہاکہ ہم پوری دنیا باالخصوص مسلم ممالک کے ساتھ بزنس اینڈ ٹریڈ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، ہم پاکستان سمیت سعودی عرب، عراق، ترکیہ اور دیگر مسلم ملکوں کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ لیبر پارٹی برسر اقتدار آکر عوام کی خدمت میں بھر پور کردار ادا کر کے بہترین پالیسی اپنائے گی ۔
افضل خان نے کہاکہ انشاءاللہ آئندہ انتخابات میں لیبر پارٹی جیتے گی اور ہمیں برطانیہ کے عوام کی خدمت کاموقع ملےگا۔
یادرہے کہ 4جولائی کے انتخابات نے کمیونٹی کیلئے چیلنجز سامنے رکھ دیئے ہیں جبکہ فلسطین کے معاملے نے دنیا بھر کے ضمیر جگا دیئے ہیں۔
اٹھنے والی یہ ہمدرد آوازیں ابھی تک مغربی ممالک میں احتجاج کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکی ہیں۔
حالات میں بہتری جلد ممکن نظر نہیں آرہی ، یہ ایک طویل جنگ ہے۔ ہماری کمیونٹی کو اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ ہمیں اپنے قول و فعل سے ثابت کرنا ہے کہ ہم ملک پسند اور معتدل اعلیٰ کردار کی مسلم کمیونٹی ہیں۔ جسے اپنی اولادوں کی اچھی تربیت اور تعلیم بہت عزیز ہیں۔
یہ کمیونٹی نہایت محنتی اور پرہیز گار ہے اور سیاسی سوچ وبچار اور اسکا دین جو ضابطہ حیات ہے کیا سکھاتا ہے جیسے امور پر ایک قابل فہم نقطہ نظر رکھتی ہے۔
یہ کمیونٹی اتحاد کے ذریعہ ایسے پیغام دے سکتی ہے کہ کوئی سیاسی جماعت کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر اس کے تحمل اور برداشت کا امتحان نہ لے بلکہ ہمدردانہ اپروچ اپنائے۔