مانچسٹر(روشن پاکستان نیوز)گریٹر مانچسٹر میں پولیس کی جانب سے روکنے اور تلاش کرنے کے اختیارات کے استعمال میں 25 گنا اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی خبررساںادارے کے مطابق نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے سال ہر روز اس علاقے میں 100 سے زیادہ لوگوں کو پولیس نے روک کر تلاشی لی ۔
اختیارات کا استعمال 2023 میں 42,000 سے زیادہ لوگوں کو روکنے کے لیے کیا گیا ، جو کہ 2021 میں 9,000 سے زیادہ تھا – ان سالوں کے درمیان تقریباً 25 گنا اضافہ ہوا۔
گریٹر مانچسٹر پولیس (جی ایم پی) نے کہا کہ سرچ اور تلاشی آپریشن پولیس کا کام” تھا جو “جرائم میں کمی کے لئے ہے ۔
یادرہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں، سیکشن 1 روکنے اور تلاشی کے اختیارات ہیں جو پولیس کو کسی فرد یا گاڑی کی تلاشی لینےکے لئے حاصل ہیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ خطے میں کسی بھی دوسرے گروپ کے مقابلے سیاہ فام لوگوں کو روکے جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم لبرٹی نےبتایا کہ اسٹاپ اینڈ سرچ “سب سے زیادہ متنازعہ قوانین میں سے ایک ہے۔
مانچسٹر کے علاقے میں کچھ لوگوں نے کہا کہ وہ اعداد و شمار سے پریشان ہیں، کچھ نے اس حد تک اسٹاپ اینڈ سرچ کے استعمال کی ضرورت پر بھی سوال اٹھایا۔
ایک شخص نے بتایاکہ وہ دوسرے لوگوں کے مقابلے سیاہ فام لوگوں کو زیادہ روک رہے ہیں۔
گریٹر مانچسٹر میں، سیاہ فام لوگوں کو کسی بھی دوسرے گروپ کے مقابلے میں 2.4 گنا زیادہ روکا اور تلاشی لی جاتی ہے۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ملکی سطح پر سیاہ فام لوگوں کو دوسرے گروہوں کے مقابلے میں 4.1 گنا زیادہ روکا اور تلاشی لی جاتی ہے ۔
ایک خاتون نے کہا کہ وہ اس بات پر ناراض ہیں کہ ایک نسلی گروہ کو غیر متناسب طور پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اگر میرا کوئی بیٹا ہوتا جسے نشانہ بنایا جا رہا ہوتا تو مجھےشدید غصہ آتا۔
جی ایم پی نے کہا کہ روکنے اور تلاشی کے اختیارات کو “کبھی یم استعمال نہیں کیا گیااورپولیس افسران صرف عوام کو روکنے اور ان کی تلاشی لینے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں ۔