اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں33 سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے راوی، چناب، ستلج اور دیگر دریاؤں سے آنے والے سیلابی پانی کے تیز بہاؤ نے دریا کے گرد آباد بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے جہاں شہریوں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا وہیں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے کسان بھی پریشان ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سیلابی پانی نے دریا کے گرد آباد غیر قانونی بستیوں کو متاثر کیا ہے۔ اس سے قبل 2022 کے سیلاب میں بھی بڑے پیمانے پر وہ لوگ متاثر ہوئے تھے جو آبی گزر گاہوں کے کنارے کے قریب آباد تھے۔
اس بار سیلاب کی شدت اتنی ہے کہ پانی لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ’پارک ویو سٹی‘ میں بھی داخل ہوا جہاں رہائشیوں کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سیلاب سے سوسائٹی میں ڈائمنڈ، اوورسیز، پلاٹینیم بلاکس متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لگ بھگ 2 ہزار افراد کو وہاں سے منتقل ہونا پڑا۔
رئیل اسٹیٹ پورٹل زمین ڈاٹ کام کے مطابق پارک ویو سٹی سوسائٹی لاہور سات ہزار کنال سے زائد رقبے پر محیط ہے جو پہلے ”ریور ایج ہاؤسنگ اسکیم“ کے نام سے جانی جاتی تھی۔
رہائشی سوسائٹی میں تین ہزار سے زائد خاندان مقیم ہیں، جبکہ یہاں 100 سے زیادہ کمرشل عمارتیں بھی قائم ہیں۔
پارک ویو سٹی لاہور کو ”ویژن گروپ“ نے تعمیر کیا ہے جو اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی اسی طرز کا ایک منصوبہ ”پارک ویو سٹی اسلام آباد“ کے نام سے شروع کرچکا ہے۔ مذکورہ ہاؤسنگ سوسائٹی ایک موجودہ سیاست دان کی ملکیت ہے۔
سیلاب کے بعد سوسائٹی میں 10 فٹ سے زائد پانی کھڑا ہوگیا ہے جس کے سبب رہائشیوں کو گھروں سے کشتیوں کے ذریعے نکال کر ریسکیو کیا جا رہا ہے۔
پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر سے قبل لوگوں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ ایک ایسی سوسائٹی ہوگی جہاں جدید طرز کی سہولیات اور بہترین انفراسٹرکچر ہوگا جس سے لوگوں کی یہاں پلاٹ خریدنے کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔
سیلاب کے باعث زیرِ آب آنے والی پارک ویو سوسائٹی سے متعلق بعض سیاسی رہنماؤں نے حالیہ دنوں میں دعویٰ کیا ہے کہ یہاں گھروں کی تعمیر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئی تاہم سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز کچھ اور ہی کہانی پیش کر رہی ہیں۔
نادر بلوچ نامی ایک صحافی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر پارک ویو سٹی لاہور کی ایک متاثرہ خاتون رہائشی کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں نہیں پتہ تھا کہ پارک ویو مکمل طور پر دریائی زمین ہے۔ ہمیں دھوکے میں رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پوری سوسائٹی پانی کی بیلٹ پر بنائی گئی ہے۔“
نجی ٹی وی سے وابستہ صحافی طیب خان نے پارک ویو سٹی کی رہائشی ایک خاتون کی ویڈیو شئیر کی جس میں ان کا انتظامیہ سے سوال تھا کہ اتنے نقصان کے بعد کہاں جائیں، اور جو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کون پورا کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے صرف یہ کال آئی ہے کہ آپ نے جو ویڈیو بنائی ہے ہمیں آپ سے یہ امید نہیں تھی۔
عبید بھٹی نامی ایک آزاد صحافی نے ایکس پر پارک ویو سٹی کی ایک ویڈیو شئیر کی جس میں ریسکیو اہلکاروں کو گھر کی پہلی منزل سے ایک چھوٹے بچے کو کشتی پر اتارتے دکھایا گیا۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ پارک ویو ہاؤسنگ سوسائٹی، گراؤنڈ فلور پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ لوگوں کی محنت سے بنائی گئی جنتیں برباد ہو گئیں ہیں۔
پارک ویو سٹی کے مالک کا مؤقف
ایک اور صحافی احتشام الحق نے ایکس پر پارک ویو سٹی کے مالک کی ویڈیو شئیر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پارک ویو سٹی میں سے کسی ایک شخص کو بھی نقل مکانی نہیں کرنی پڑی، سب لوگ گھروں میں سکون سے سو رہے ہیں۔
ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ایسی باتیں کیں کہ پارک ویو میں بہت خطرہ ہے، مگر اللہ نے یہاں کے رہائشیوں کو محفوظ رکھا ہے۔