جمعرات,  12 دسمبر 2024ء
پاکستان میں کچرے کے بڑھتے مسائل اور ماحولیاتی تبدیلی: ڈاکٹر اعجاز احمد کی پریس کانفرنس

 

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) انسٹی ٹیوٹ آف اربن ازم کے ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا ہے کہ کچرے کو مناسب انداز میں ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے پاکستان میں بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک میں پلاسٹک کچرا جبکہ غریب ممالک میں کھانے کی اشیاء کچرے کی بڑی وجہ ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز احمد نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کھانے کی اشیاء کچرے کی نذر کی جاتی ہیں، اور پاکستان اس حوالے سے ساتویں نمبر پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کی شہری ایڈمنسٹریشن، سی ڈی اے، روزانہ 60 سے 70 فیصد کچرا اکٹھا کرتا ہے، تاہم باقی کچرا ندی نالوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے کے بڑھتے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ سہولت کی کمی کی وجہ سے دیہاتوں سے شہروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے شہروں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر اعجاز احمد نے بتایا کہ دنیا میں سالانہ 2 بلین ٹن سالڈ ویسٹ پیدا ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ مقدار 50 ملین ٹن سالانہ ہے، اور یہ شرح ہر سال 2 سے 4 فیصد تک بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کچرے کا 42 فیصد حصہ پلاسٹک ویسٹ اور 38 فیصد فوڈ ویسٹ پر مشتمل ہے، جو کہ ماحولیاتی تبدیلی پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر کچرے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حوالے سے بھی بات کی، اور بتایا کہ دنیا میں ہر سال 50 لاکھ افراد کچرے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کچرے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ ملک بھر میں عالمی معیار کی کوئی ویسٹ ڈمپنگ سائٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ویسٹ مینجمنٹ صوبوں کی ذمہ داری بن چکی ہے، اور چھوٹے شہروں میں یہ ذمہ داری یونین کونسلز جبکہ بڑے شہروں میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں ادا کرتی ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز احمد نے بتایا کہ ان کی تنظیم نے اسلام آباد کے آئی ٹین اور فراش ٹاؤن میں کمیونٹی کے ذریعے آگاہی پروگرام شروع کیے ہیں تاکہ لوگ کچرے کی صحیح طریقے سے تلفی کے بارے میں باخبر ہو سکیں اور اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے۔

مزید خبریں