اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری خونریزی، معاشی مشکلات اور ماحولیاتی تباہی کی ذمہ داری تمام بڑی سیاسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار سے ڈکی تک ہونے والی خونریزی، آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے تحت عوام کا معاشی قتل، اور سموگ کے مسائل سب اس بات کا غماز ہیں کہ حکومتی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں عوامی ورکرز پارٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محنت کش عوام اور محکوم اقوام کو فرسودہ حکومتی نظام سے کوئی امید باقی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پسند سیاست ہی وہ متبادل ہے جو معاشی بدحالی، نفرتوں اور ریاستی جبر کا توڑ پیش کر سکتی ہے۔
سیمینار میں عوامی ورکرز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عاصم سجاد اختر، ڈاکٹر طوبیٰ سید، سفی اللہ بیگ اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مقررین نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان جیسے صوبے خونریزی اور ریاستی جبر میں ڈوبتے جا رہے ہیں، جبکہ بلوچستان سے لے کر گلگت بلتستان تک تمام اقلیتی قومیتوں کی زمین اور قدرتی وسائل کی لوٹ مار ہو رہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کے نام پر روڈز، بڑے منصوبے، اور ٹورازم کی ترقی نے نہ صرف طبقاتی فرق کو گہرا کیا ہے بلکہ ماحولیاتی بحران کی شدت کو بھی بڑھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ سیاسی اور فکری پنڈتوں کی توجہ صرف تخت کی لڑائیوں پر مرکوز ہے، جب کہ حقیقی مسائل جیسے طبقاتی تفریق، ماحولیاتی تباہی اور ریاستی جبر نظر انداز کیے جا رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ اگر پاکستان کے سیاسی متبادل صرف مسلم لیگ ن، تحریک انصاف یا مذہبی دائیں بازو کی شخصیات تک محدود ہیں تو پاکستان بحرانوں کے مزید گڑھے میں گرتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پسند بائیں بازو کی سیاست ایک واضح وژن فراہم کرتی ہے، جو طبقاتی جنگ، مظلوم اقوام کے خدشات، ماحولیاتی تباہی کی روک تھام اور سامراج مخالف اصولوں پر قائم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو اس متبادل وژن کی طرف راغب کرنا ضروری ہے تاکہ وہ مرکزی دھارے کی جماعتوں سے مایوس ہو کر شدت پسندی اور نفرت پھیلانے والوں کے اثر میں نہ آئیں۔ سیمینار کے اختتام پر ایک ڈرامے کے ذریعے ان مسائل اور بائیں بازو کی سیاست کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔