سینیئر اداکار و لکھاری سید محمد احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈرامے نہیں بن رہے، جنہیں ہم ڈراما کہتے ہیں وہ کچھ اور ہے، ہر جگہ دیور اور جیٹھ کے دل آجانے کے موضوعات پر بنے ڈرامے چل رہے ہیں۔
سید محمد احمد نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ڈراموں کی کہانی اور موضوعات پر بھی کھل کر بات کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے حالیہ بننے والے ڈراموں کو ڈراما تسلیم کرنے سے ہی انکار کیا اور کہا کہ بنائے جانے والے ڈرامے نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر جگہ، ہر ٹی وی پر ایک ہی جیسے ڈرامے چل رہے ہیں، جس سے شائقین بھی تنگ آگئے ہیں۔
سید محمد احمد نے دلیل دی کہ بعض اوقات اچھی کتاب کو کوئی بھی شخص دو سے تین بار پڑھتا ہے لیکن اس کے بعد مذکورہ کتاب کو نہیں پڑھ سکتا، اسی طرح اگر کچھ اچھے ڈرامے بن گئے اور انہیں دیکھا گیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمام ڈرامے ایسے ہی بنائے جائیں، لوگ ایسے ڈراموں سے تنگ آ چکے ہیں۔
ان کے مطابق ہر ڈرامے میں طلاق دکھائی جاتی ہے، پھر دکھایا جاتا ہے کہ دیور یا جیٹھ کا دل آجاتا ہے اور اگر بہت اچھا تخلیقی ڈراما بنا بھی لیا جاتا ہے تو اس میں ساس اور بہو کے معاملات کو دکھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈراموں میں ساس کو غلط دکھایا جائے گا اور پھر ظلم اور تشدد کرنے والے شوہر کو بھی شامل کرلیا جائے گا اور اسی طرح کے موضوعات پر تمام ڈرامے بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات سے بھی اختلاف کیا کہ شائقین دوسرے موضوعات یا کہانیوں پر ڈرامے دیکھنا پسند نہیں کرتے۔سید محمد احمد نے مثال دی کہ حال ہی میں ’کابلی پلاؤ‘ سمیت دوسرے ڈرامے بھی کافی پسند کیے گئے جو کہ روایتی موضوعات پر نہیں تھے۔
انہوں نے دوسرے کچھ ڈراموں کی بھی مثالیں دیں اور کہا کہ کچھ ڈرامے غیر روایتی موضوعات پر بنائے گئے اور انہیں کافی پسند بھی کیا گیا، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ لوگ دوسرے موضوعات کے ڈرامے نہیں دیکھتے۔سینیئر اداکار کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ پرانے اور ایک جیسے ہی موضوعات پر بنائے گئے ڈراموں کی مارکیٹنگ نہیں کرنی ہوتی ہوگی، جس وجہ سے ایک ہی جیسے موضوعات پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں اور انہیں آسان بھی سمجھا جاتا ہے۔