اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کے ساتھ بدتر تعلقات ہیں، حکومت فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے، تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جارہی ہے، آئین سازی کے وقت حکومت پیپلز پارٹی سے کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔
جمعرات کو کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، لیکن آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، دیہی سندھ سے ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا، جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، میں جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے، ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، وفاقی آئینی بینچ میں الگ اور سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، سندھ کے لیے بھی ویسے فیصلے لیے جائیں جو وفاق خود کیلئے کرے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے کہ بینچ سے سیاست کریں، چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازع ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا سب سےزیادہ واسطہ لوئر کورٹس سے ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کہا ہے کہ چیف جسٹس سے رجوع کریں، لوئر کورٹس میں اصلاحات کے لیے بات کریں، جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں مشن نامکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھا، حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دے دی، ہم نئے کینالز پر اتفاق نہیں کرتے، میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بطور پارٹی چیئرمین ذمہ داری ہے کہ سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں، حالات ایسے ہیں کہ سیاسی استحکام آسانی سے آسکتا ہے، پیپلزپارٹی کی سی ای سی نے حکومت میں شامل نہیں ہونا، قانون سازی پر پوری طرح سےمشاورت ہونی چاہیے، یہ عجب ہے کہ پہلے فلور پر بل پھر مجھے کاپی دی جائے، سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضگی نہیں ہوتی، حکومت کےساتھ ناراضگی کا سوال ہی نہیں، لیکن وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے نہ سیاست کی جاتی ہے۔