خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ سے زائد اساتذہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے چار روز سے ہڑتال پر ہیں جس کے باعث 24 ہزار اسکولوں کو تالے لگ گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں پرائمری اسکولز ٹیچرز اپ گریڈیشن سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے ایک لاکھ سے زائد بطور احتجاج چار دن سے ہڑتال پر ہیں۔
یہ اساتذہ سراپا احتجاج بنے ہوئے جناح پارک کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور اسکول بھی نہیں جا رہے ہیں، جس کے باعث صوبے کے 26 ہزار سے زائد اسکولوں کو تالے لگ چکے ہیں اور لاکھوں طلبہ کا تعلمی نقصان ہو رہا ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ صوبائی کابینہ نے اپ گریڈیشن کی منظوری دی تھی اور اس پر گزشتہ برس یکم جولائی سے عمل درآمد کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اب تک عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور خود تو کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا ان کا حق ہے، لیکن جب خیبر پختونخوا کے اساتذہ اپنے حق کیلیے نکلے، تو صوبائی حکومت نے انہیں معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو سراسر نا انصافی ہے۔
دوسری جانب اس صورتحال پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے بھی کے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ احتجاج کو اپنا آئینی حق سمجھنے والے، اساتذہ کے احتجاج پر بلبلا اٹھے ہیں اور انہیں معطل کرنے کا فیصلہ شرمناک ہے۔