آزاد کشمیر (روشن پاکستان نیوز) چھتر کلاس کیمپس کے طلبہ نے ہیڈ ماسٹر رفیق صمد کے خلاف منہ چھپا کر انوکھا احتجاج کیا، جو ایک طالب علم کے اغواء میں ملوث ہے۔ یہ احتجاج تھانہ سٹی آٹھمقام، ضلع نیلم میں واقع ہائی سکول جورا کے طالب علم سعید الرحمان کے اغواء کے خلاف کیا گیا۔
مقامی پولیس تاحال اغواء کار ہیڈ ماسٹر رفیق صمد کو گرفتار نہیں کر سکی، جبکہ متاثرہ فیملی نے آئی جی آزاد کشمیر، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ بصورت دیگر، انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، AJK یونیورسٹی نیلم کیمپس کے طالب علم سعید الرحمان کو اسلحے کے زور پر اغواء کیا گیا۔ ایف آئی آر میں ذکر کیا گیا ہے کہ اغواء کاروں، جن میں ساجد، ماجد، انس، واجد اور دیگر شامل تھے، نے طالب علم کو رات بھر تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا موبائل فون، لیپ ٹاپ، موٹر سائیکل اور نقدی چھین لی۔
پولیس کی جانب سے متاثرہ فیملی کے سوالات کے جواب میں عدم تعاون پایا گیا، جس کی وجہ سیاسی پشت پناہی بتائی گئی۔ طلبہ نے اپنے احتجاج میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر مطالبات درج تھے کہ “طالب علم کے اغواء کار گرفتار کرو” اور “شرم کرو، حیا کرو”۔
چھتر کلاس کیمپس کے طلبہ نے واضح کیا کہ وہ اس خطرے کا شکار ہیں کہ اگر ان کی شناخت ہو گئی تو وہ بھی ایسے ظلم کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے سختی سے مطالبہ کیا کہ رفیق صمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی دوسرے طالب علم کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔