هفته,  23 نومبر 2024ء
مسلم طلبہ محاذ کا غزہ کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنے کا عزم

 

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) مسلم طلبہ محاذ (ایم ٹی ایم) کے قائدین نے غزہ میں فلسطینی مظلوموں کے حق میں آواز اٹھانے والوں کے خلاف تشدد اور بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، ایم ٹی ایم کے قائدین نے کہا کہ اگر دہشت گردی کے خلاف ایف آئی آرز ختم نہ کی گئیں تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

ایم ٹی ایم کے رہنماؤں میں عبید عباسی، ارسلان کیانی، شہباز بھٹی، علی ملک، مہر شہریار، شہزاد عباسی، اور تاش حیدری شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ٹی ایم 20 سے زائد محب وطن طلبہ تنظیموں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے، جو نوجوانوں میں قومی اور ملی شعور اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ تنظیم بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں پر ہونے والے مظالم، خاص طور پر فلسطین کے مسئلے پر مسلسل آواز اٹھاتی ہے۔

رہنماؤں نے بتایا کہ گزشتہ جمعہ کو ایم ٹی ایم کے زیرِ اہتمام ایک پرامن “سیو فلسطین یوتھ مارچ” کا انعقاد کیا گیا، جس پر اسلام آباد کی انتظامیہ نے سخت کارروائی کرتے ہوئے پولیس گردی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی ذمہ داران اور درجنوں کارکنان، بشمول خواتین، پر شدید تشدد کیا گیا اور انہیں زبردستی پولیس وین میں ڈال دیا گیا۔

ناظم اعلیٰ نے کہا، “پہلے تو یہ کہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا جرم بن گیا ہے، اور پھر اس پر تشدد کیا جاتا ہے۔ حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ کیا فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا دہشت گردی ہے؟”

ایم ٹی ایم کے قائدین نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر ایف آئی آرز سمیت دیگر دفعات ختم نہ کی گئیں تو وہ ہنگامی طور پر آل پارٹیز اجلاس بلا کر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال اس طرح کے ظالمانہ اقدامات کی متحمل نہیں ہو سکتی، اور مذہبی و طلبہ تنظیموں میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔

رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھاتے رہیں گے اور اس حوالے سے “سیو فلسطین” کی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ ان کا پیغام واضح تھا: “ہم پرامن لوگ ہیں، ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔”

مزید خبریں