اسلام آباد — غزہ بچاؤ مہم کی بانی حمیرا طیبہ نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ کی تشویشناک صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ناجائز ریاست اسرائیل کے وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے انہدام کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جبکہ فلسطین کے مغربی کنارے پر پچھلے 25 سالوں کا سب سے بڑا حملہ کیا گیا ہے۔
حمیرا طیبہ نے حکومت پاکستان کی خاموشی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے فوری طور پر غزہ کے محاصرے کو سمندر کے راستے توڑنے کے لیے امدادی بحری بیڑے کی روانگی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ “غزہ کو سمندر کے راستے امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر امدادی فلوٹیلا کا بندوبست کیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں امریکی سفارت خانے کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرین پر پولیس نے تشدد کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد، بشمول خواتین، کو گرفتار کیا گیا۔ حمیرا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مظاہرین محض انصاف اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے تھے۔
حمیرا طیبہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری جدوجہد ظلم کے خلاف ہے اور ہم اس پر ڈٹے رہیں گے۔”
اس موقع پر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ رضوان شبیر کیانی، ڈاکٹر آفاق اور ایڈووکیٹ عطیہ نے بھی اظہار خیال کیا، جنہوں نے مظاہرین کے حقوق کی حفاظت اور حکومت سے واضح پالیسی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فلسطین کے حق میں عملی اقدامات کرنے چاہئیں اور اسرائیل کے خلاف سفارتی مہم کو فعال کرنا چاہیے۔