جمعه,  25 اکتوبر 2024ء
چیف جسٹس کا اپنے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب،دیکھیں

سپریم کورٹ میں اپنے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں، اور سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے۔ انہوں نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ میں اپنے تجربات کا ذکر کیا، جہاں انہوں نے وکلا کی مدد سے ایک غیر فعال عدالت کا کام دوبارہ شروع کیا۔

چیف جسٹس نے اپنی دادی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کے بچے انہیں سکھاتے ہیں۔ انہوں نے ماحولیات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں جانوروں اور پرندوں کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف اقدامات کرتے وقت۔اٹارنی جنرل منصور اعوان نے چیف جسٹس کی خدمات کی تعریف کی، ان کے بنیادی حقوق اور آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کی بہتری اور جنگلی حیات کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی قاضی فائز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نرم مزاج انسان ہیں، مگر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس کی جانب سے خواتین کے وراثتی حقوق کے فیصلوں کو بھی سراہا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ میں ایک یادگار کا افتتاح کیا گیا، جو عوام کے لیے وقف کی گئی ہے۔ یہ یادگار اس بات کا اظہار ہے کہ عدالت کا دروازہ ہمیشہ عوام کے لیے کھلا ہے۔

مزید خبریں