اسلام آباد (راجہ اسرار حسین) شہر اقتدار میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ڈکیتی اور چوری کی 26 وارداتیں سامنے آئی ہیں، جن میں شہری جان و مال کروڑوں روپے سے محروم ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فراڈ، دھوکہ دہی، اقدام قتل اور دیگر جرائم بھی رپورٹ ہو چکے ہیں، لیکن موجودہ آئی جی کی زیر نگرانی ان کی تفصیلات فراہم کرنے میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
شہر میں ڈکیتی اور چوری کی 26 وارداتیں پولیس ریکارڈ میں درج ہیں، لیکن ان میں سے کسی بھی ملزم کی گرفتاری نہیں ہو سکی۔ مزید برآں، 7 ہزار سے زائد مفرور اشتہاریوں میں سے بھی کوئی ایک ملزم گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
شہر میں منشیات کے خلاف جاری مہم “نشہ اب نہیں” بھی عملی طور پر دم توڑ چکی ہے۔ اس دوران شہر سے کوئی بڑا منشیات ڈان نہیں پکڑا جا سکا، اور روایتی طور پر صرف ایک سے دو کلو کی برآمدگی تک معاملہ محدود ہے۔ حساس ترین علاقے ریڈ زون اور ملحقہ آبادیوں میں موجود منشیات کے بین الصوبائی گینگز بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی میں ناکامی کی وجہ کیا ہے۔
شہر میں سیف سٹی کیمروں، ڈرونز، اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس 29 تھانوں کی موجودگی کے باوجود جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کر رہی ہے اور پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھا رہی ہے۔
اسلام آباد کے شہری اب اپنے تحفظ کے حوالے سے شدید تشویش کا شکار ہیں۔ اگر پولیس نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو شہریوں کا اعتماد مزید متزلزل ہو سکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف جرائم کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کریں بلکہ شہریوں کی حفاظت کو بھی اپنی اولین ترجیح بنائیں۔