حافظ آباد (شوکت علی وٹو) — شہر میں بڑھتی ہوئی صوتی اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحول کی عدم دلچسپی اور جھوٹی کارکردگی نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے، جبکہ محکمہ کی جانب سے صرف فوٹو سیشنز اور دعوے کیے جا رہے ہیں۔
شہریوں نے بتایا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ آنے والے دنوں میں صحت کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا، جن میں معدہ، جگر، دل اور ذہنی امراض شامل ہیں۔ صوتی آلودگی اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑھتا ہوا خطرہ شہر کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جسے کنٹرول کرنا محکمہ کی بنیادی ذمہ داری ہے، جو کسی صورت پوری نہیں ہو رہی۔
شہر کے مختلف مقامات پر ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے عوامل میں بھٹہ خشت، رائس ملز، زرعی آلات بنانے والے کارخانے اور غیر قانونی جنریٹرز شامل ہیں، جو زہریلا دھواں چھوڑ رہے ہیں۔ شہریوں نے مزید کہا کہ میونسپل کمیٹی کے ملازمین بھی کچرے کے ڈھیر کو آگ لگا کر ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کر رہے ہیں، جبکہ چھوٹی فیکٹریوں کے ملازمین دھاگے اور کپڑے کے باقیات کو آگ لگا رہے ہیں۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ محکمہ تحفظ ماحول فوری طور پر عملی اقدامات کرے، نہ کہ روایتی سستی دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر سخت اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں اس کے اثرات خطرناک ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “ہمیں اپنے صحت کی حفاظت خود کرنی ہوگی اگر حکومت اور متعلقہ ادارے اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔”