اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے درمیان تصادم ہواہے۔ جس کے نتیجے میں پولیس افسران اور اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہو گئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسلام آباد انتظامیہ نے جلسہ ختم کرنے کے احکامات جاری کیے، جس میں کہا گیا تھا کہ صرف شام 4 بجے سے شام 7 بجے تک جلسے کی اجازت دی گئی ہے۔
اسلام آباد کے علاقے چونگی نمبر 26 پر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ سنگجانی مویشی منڈی میں سیاسی طاقت کے مظاہرے کیلئے پی ٹی آئی کی کے جلسے میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ محاذ آرائی کے باوجود پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کی تقاریر جاری رہیں۔
پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے مبینہ پتھراؤ کے بعد پولیس نے چونگی نمبر 26 پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی سیف سٹی سمیت متعدد پولیس افسران زخمی ہوئے۔ تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں پہلے ہی جلسے تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی۔
چونگی نمبر 26 پر صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور حالات پر قابو پانے کیلئے اسلام آباد پولیس اور ایف سی کی نفری طلب کی گئی جس کے بعد حالات پرقابو پانے میں مدد ملی ہے۔ 26 نمبر چونگی پر انتطامیہ نے ایف سی اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ رکاوٹیں ثابت کرتی ہیں کہ حکمران ہم سے ڈرتے ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ عمران خان سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے جمہوریت، آئین اور امن کے لیے پی ٹی آئی کے عزم پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو کسی بھی بدامنی کی ذمہ داری موجودہ غیر منتخب حکمرانوں پر عائد ہوگی۔
تقریب سے بیرسٹر گوہر، علی محمد خان، اعظم سواتی، عالیہ حمزہ، عمر چیمہ اور سلمان اکرم راجہ نے بھی خطاب کیا۔ بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ ٹرن آؤٹ کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو انتظامیہ کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔
دریں اثنا ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کہا ہے کہ جلسہ کا وقت 7بجے تک تھا، سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے اندھیرا ہونے پر جلسہ ختم کرنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری جانب سے 6بجے جلسہ انتظامیہ کو ایڈوائزری بھی جاری کی گئی تھی، بدقسمتی سے جلسہ ختم نہیں ہوا، جلسے کوغیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ لوگوں کو منتشر کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں، جلسہ انتظامیہ کیساتھ اس میں شرکت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
عرفان نواز میمن نے مزید کہا کہ مجسٹریٹ درجہ اول کی عدالت میں ٹرائل چلے گا، اس کی سزا 3سال تک ہے۔
قبل ازیں انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو این او سی کی خلاف ورزی پر کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کیلئے 7 بجے تک کا دیا گیا وقت ختم ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے کے اختتام کا وقت شام 7 بجے مقرر تھا، اور اس حوالے سے جلسہ منتظمین کو باقاعدہ آگاہ کر دیا گیا تھا۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے منتظمین کو شام 6 بجے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی اور انہیں جلسہ ختم کرنے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں پاورشو،علی امین گنڈاپورجلسہ گاہ پہنچ گئے
ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ مقررہ وقت تک جلسہ ختم نہ کرنا این او سی کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک ایکٹ پاس ہوا ہے جو این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ راستے عام لوگوں کے لیے کھلے تھے اور پی ٹی آئی کی قیادت کو جلسے کے اختتام کے حوالے سے تمام ضروری معلومات فراہم کر دی گئی ہیں۔
مقررہ وقت تک جلسہ ختم نہ کرنا این او سی کی خلاف ورزی تصور ہوگی، این او سی کی خلاف ورزی پر جلسہ منتظمین کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔