ڈرامہ سیریل ’خدا کی بستی‘ ایک ڈرامہ سیریل ہے جسکی پہلی پروڈکشن پاکستان ٹیلی ویژن نے پہلے 1969 میں اور پھر دوسری 1974 میں ہوئی۔ یہ ڈرامہ شوکت صدیقی کے ناول خدا کی بستی پر مبنی تھا۔
پہلی پروڈکشن میں 26 اقساط تھیں، ہر ایک قسط 25 منٹ مشتمل تھی، کچھ اقساط رشید عمر تھانوی نے کراچی ٹی وی کے اسٹوڈیو ‘اے‘ میں بھی تیار کیں۔1974 میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ‘خدا کی بستی‘ ڈرامہ سیریل کو دوبارہ نشر کرنے کی ہدایت دی کیونکہ یہ ان کا بےحد پسندیدہ ڈرامہ تھا۔اس دوران پاکستان ٹیلی ویژن کو کچھ مسائل کا سامنا تھا کیونکہ 1969 میں ڈرامے کی ویڈیو ٹیپ ریکارڈنگ کو نئے ویڈیو ٹیپ کی کمی کی وجہ سے ختم کر دیا گیا تھا تاکہ ان ریلوں پر دیگر نئے پروگرام دوبارہ ریکارڈ کیے جا سکیں۔
ذوالفقار علی بھٹو نے اصرار کیا کہ سیریل دوبارہ نشر کی جائے، چاہے اس کے لیے نئی ریکارڈنگ ضروری ہو۔1974 میں ‘خدا کی بستی‘ کی دوبارہ ریکارڈنگ میں قسط 50 منٹ کی ریکارڈ کی گئی جو 13 ہفتوں تک چلی اور اس کا وہی اثر تھا جو 1969 میں تھا۔ ڈرامے کی کاسٹ میں بہروز سبزواری کے ہمراہ کئی نامور اداکاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں ذہین طاہرہ، قاضی واجد، محمود علی، ظہور احمد، سبحانی با یونس، شکیل چغتائی، ظہور احمد، توقیر فاطمہ، اقبال ترین، منور سلطانہ اور ثاقب شیخ شامل رہے۔
بقول بہروز سبزواری ڈرامے کی کامیابی نے انکے دماغ میں غرور بھر دیا تھا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اداکار نے انکشاف کیا کہ ان کا دماغ اتنا خراب ہوگیا تھا کہ وہ کسی سے سیدھے منہ بات نہیں کرتے تھے۔بہروز سبزواری نے بتایا کہ ان کی والدہ کو یہ رویہ بالکل پسند نہیں آیا اور انہوں نے نصیحت کی کہ جو کچھ وہ کررہے ہیں اس کو اللہ سخت ناپسند کرتے ہیں۔اداکار کا مزید کہنا تھا کہ والدہ کی نصیحت پر انہیں عقل آگئی اور اس کے بعد ان کو جو بھی شہرت ملی اس سے غرور پیدا نہیں۔